مدھیہ پردیش کے جبل پور ہائی کورٹ کے ذریعہ جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کو غیر آئینی قرار دینے اور کام پر لوٹنے کا حکم دیے جانے کے بعد جونیئر ڈاکٹروں نے اجتماعی استعفیٰ دے دیا ہے۔ جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کے سبب ریاست کی طبی خدمات متاثر ہو رہی ہیں۔
Published: undefined
ریاست کے جونیئر ڈاکٹر اسٹائپنڈ بڑھائے جانے سمیت کچھ دیگر مطالبات کو لے کر ہڑتال پر چل رہے ہیں۔ اس سے طبی خدمات بری طرح متاثر ہیں اور کورونا کے علاوہ بلیک فنگس کے مریضوں کے علاج میں کئی طرح کی دقتیں آ رہی ہیں۔ جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کو لے کر جبل پور ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی، اس پر سماعت کرتے ہوئے دو ججوں کی بنچ نے جمعرات کو ہڑتالی ڈاکٹروں کو 24 گھنٹے کے اندر لوٹنے کی ہدایت دی تھی۔ ساتھ ہی حکومت نے کہا تھا کہ اگر ہڑتالی ملازمین مقررہ وقت تک ڈیوٹی پر نہیں لوٹتے ہیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔
Published: undefined
غور طلب ہے ہ ریاست میں چھ میڈیکل یونیورسٹی ہیں اور تین ہزار جونیئر ڈاکٹرس ہیں۔ ان جونیئر ڈاکٹرس کی ہڑتال پر جانے کا طبی خدمات پر اثر کچھ زیادہ ہی پڑ رہا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ میڈیکل یونیورسٹیز کے ماتحت آنے واے اسپتالوں کا بڑا ذمہ انہی جونیئر ڈاکٹرس کے کندھے پر ہے۔ جونیئر ڈاکٹر ایسو سی ایشن کے ریاستی سربراہ اروند مینا کا کہنا ہے کہ ریاست کے سبھی جونیئر ڈاکٹرس ے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان ریاست کے مکھیا ہیں اس لیے انھیں پیش قدمی کرنی چاہیے اور ہڑتال کو ختم کرانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جونیئر ڈاکٹرس حکومت سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
Published: undefined
جونیئر ڈاکٹروں کے ادارہ کے ریاستی سربراہ مینا نے حکومت پر غیر ضروری دباؤ ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ دباؤ کی پالیسی آگے جاری رہی تو وہ سڑکوں پر اتر جائیں گے اور انھیں دیگر لوگوں کی بھی حمایت مل رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے جو حکم دیا ہے اس کو لے کر سپریم کورٹ میں بھی اپیل کی جائے گی۔ ریاست ان دنوں کورونا وبا اور بلیک فنگس کے بحران سے گزر رہا ہے، ایسی حالت میں ہڑتال سے مریضوں کو پریشانی ہو رہی ہے۔ اس مسئلہ پر مینا کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرس لگاتار حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کی بات سنی جائے اور ہڑتال کو ختم کرانے پیش قدمی ہو، لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ حکومت کی کیا ضد ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز