دہلی میں سیاسی سرگرمیاں اس وقت اپنے عروج پر چل رہی ہیں۔ ایک طرف کیجریوال حکومت آبکاری پالیسی کو لے کر مرکزی جانچ ایجنسیوں کی کارروائی کا سامنا کر رہی ہے، اور دوسری طرف بی جے پی پر عآپ اراکین اسمبلی کی خرید-فروخت کا الزام لگ رہا ہے۔ اس درمیان دہلی اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے جو کہ 26 اگست یعنی آج ہوگا۔ حزب مخالف لیڈر رمیش بدھوڑی نے اس خصوصی اجلاس پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ برسراقتدار طبقہ نے اسمبلی کو ’سیاسی اکھاڑا‘ بنا دیا ہے۔ انھوں نےکہا کہ ’’یک روزہ اجلاس بلانا جمہوریت کا مذاق بنانا ہے۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان کانگریس کی دہلی یونٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کو ایوان کے خصوصی اجلاس میں ’شراب گھوٹالے کے بارے میں جھوٹ بولنے پر‘ معافی مانگنی چاہیے۔ دہلی ریاستی کانگریس صدر انل چودھری نے کہا کہ ’’شراب گھوٹالے پر سچائی سامنے لانے کے لیے قرطاس ابیض (وہائٹ پیپر) لانے پر خصوصی اجلاس میں فیصلہ لینا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے جمعرات کو ان 800 کروڑ روپے کے ذرائع پر سوال اٹھایا جن کی مبینہ طور سے پیشکش بی جے پی کی طرف سے عآپ کے 40 اراکین اسمبلی کو پارٹی بدلنے کے لیے کی گئی ہے۔ اپنی رہائش پر عآپ اراکین اسمبلی کی میٹنگ کے بعد کیجریوال بی جے پی کے ’آپریشن لوٹس‘ کی ناکامی کے لیے دعا کرنے بشمول اراکین اسمبلی مہاتما گاندھی کے ’سمادھی استھل‘ راج گھاٹ گئے۔ کیجریوال کا کہنا ہے کہ ’’بی جے پی نے ہمارے اراکین اسمبلی کو 20-20 کروڑ روپے کی پیشکش کی ہے۔ انھوں نے دہلی حکومت گرانے کے لیے 800 کروڑ روپے رکھے ہیں۔‘‘
Published: undefined
کیجریوال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس ملک کے عوام جاننا چاہتے ہیں کہ عآپ اراکین اسمبلی کو خریدنے کے لیے جو پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے وہ کہاں سے آیا۔ انھوں نے پوچھا کہ ’’یہ جی ایس ٹی سے آیا ہے یا پی ایم کیئرس فنڈ سے؟ کیا کچھ دوستوں نے انھیں یہ پیسہ دیا ہے؟‘‘
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب عآپ اراکین اسمبلی راج گھاٹ سے واپس ہو گئے، تو کچھ گھنٹے بعد بی جے پی لیڈران نے ’سمادھی استھل‘ کو پاک کرنے کے لیے گنگا جل کر چھڑکاؤ کیا۔ رکن پارلیمنٹ منوج تیواری نے اس موقع پر کیجریوال کا موازنہ جرمن نازی جوزف گوئبلس سے کیا، جو اپنی حکومت کے ’شراب گھوٹالے‘ سے دھیان ہٹانے کے لیے مبینہ طور پر بار بار جھوٹ بول رہے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined