امیٹھی میں 6 مئی کو ووٹنگ ہونے کے بعد ای وی ایم مشینوں کو الگ الگ اسکول اور کالج کیمپس میں محفوظ رکھا گیا ہے۔ اس جگہ پر سیکورٹی کے لیے پولس بھی تعینات ہے، ساتھ ہی کانگریس سمیت دوسرے سیاسی پارٹیوں کے کارکنان بھی نظریں جمائے وہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ لیکن بدھ کو کانگریس کارکنان نے دیکھا کہ گوری گنج کے مانشی مہیلا مہاودیالیہ میں بنائے گئے اسٹرانگ روم سے سینکڑوں مشینوں کو ایک ٹرک میں لادا جا رہا تھا۔ اس بارے میں کانگریس کارکنان نے وہاں موجود افسران سے مشینوں کو ٹرک میں لادے جانے کا سبب پوچھا تو وہ کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دے پائے۔
Published: undefined
اس واقعہ کے پیش نظر کانگریس کارکنان نے ضلع انتظامیہ کے اعلیٰ افسران سے رابطہ قائم کیا۔ اس سلسلے میں صفائی دینے کے لیے ایس ڈی ایم وندیتا شریواستو موقع پر پہنچیں اور انھوں نے بتایا کہ 12 مئی کو ہونے والی ووٹنگ میں جن ووٹنگ مراکز پر مشینوں کی کمی ہے، ان مشینوں کو وہاں بھیجے جانے کا حکم ملا ہے۔ ایس ڈی ایم کے اس جواب سے امیٹھی ضلع کانگریس صدر یوگیندر مشرا اور وکیل سوریہ ترپاٹھی مطمئن نہیں ہوئے۔
Published: undefined
یہاں سوال یہ ہے کہ آخر اضافی ای وی ایم کو اسی سنٹر پر کیوں رکھا گیا جہاں ووٹنگ ہو چکے علاقوں کی مشینیں رکھی گئی ہیں؟ سوال یہ بھی ہے کہ کیا اس طرح ای وی ایم مشینوں کے آپس میں ملنے کا اندیشہ نہیں ہے؟ اور سب سے بڑا سوال انتخابی کمیشن کے قوانین کے مطابق پولنگ میں استعمال ہو چکی ای وی ایم اور اضافی ای وی ایم کو ایک جگہ نہیں رکھا جا سکتا، تو پھر ان مشینوں کو یہاں کیوں رکھا گیا تھا؟
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ مبینہ طور پر ان مشینوں کو گوری گنج کلکٹریٹ لے جایا گیا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کلکٹریٹ میں ان مشینوں کی جانچ ہوگی اور انھیں کیلیبریٹ کرنے کے بعد ان انتخابی حلقوں میں بھیجا جائے گا جہاں 12 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے۔
Published: undefined
اس سلسلے میں امیٹھی سے فون پر بات کرتے ہوئے وکیل سوریہ ترپاٹھی نے ’نیشنل ہیرالڈ‘ کو بتایا کہ اچانک مشینوں کو اس طرح اسٹرانگ روم سے ہٹانا شبہ پیدا کرتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اندیشہ اس بات سے بھی پیدا ہوتا ہے کہ اس طرح مشینوں کو اِدھر اُدھر کرنے سے پہلے سبھی پارٹیوں کے نمائندوں کو مطلع کر ان کی اجازت لی جاتی ہے، لیکن گوری گنج کے معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ انتخابی کمیشن کے قوانین کے مطابق اضافی اور ابھی تک استعمال نہیں ہوئی ای وی ایم کو الگ اسٹرانگ روم میں رکھا جانا چاہیے۔ ان مشینوں کو ووٹنگ میں استعمال ہو چکی اور ووٹنگ کے دوران خراب پائی گئی ای وی ایم کے ساتھ نہیں رکھا جانا چاہیے۔
Published: undefined
انتخابی کمیشن کے مطابق ای وی ایم کو چار درجوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ درجہ اے کی مشینیں وہ ہوتی ہیں جو ووٹنگ میں استعمال ہو چکی ہیں اور ان میں ووٹنگ کا ڈاتا ہوتا ہے، اور درجہ بی کی مشینیں وہ ہوتی ہیں جن کا ووٹنگ میں استعمال ہو چکا ہے اور وہ خراب پائی گئیں۔ درجہ سی میں ان مشینوں کو رکھا جاتا ہے جو خراب ہیں اور ابھی ووٹنگ میں استعمال نہیں ہوئی ہیں، اور درجہ ڈی کے تحت ان مشینوں کو رکھا جاتا ہے جنھیں ریزرو میں رکھا جاتا ہے۔
Published: undefined
قوانین کے مطابق درجہ سی کی ای وی ایم کو ریپیئر روم میں الگ رکھا جانا چاہیے جب کہ درجہ ڈی کی مشینوں کو اسٹرانگ روم کے آس پاس بالکل نہیں رکھا جا سکتا۔ لیکن امیٹھی میں ان دونوں قوانین کی کھلی خلاف ورزی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
Published: undefined
امیٹھی لوک سبھا انتخابی حلقہ میں کل 1963 پولنگ بوتھ تھے اور ہر بوتھ پر چار مشینیں لگائی گئی تھیں۔ ان میں دو ووٹنگ مشین، ایک کنٹرول یونٹ اور ایک وی وی پیٹ تھی۔ اس طرح کل 7852 مشینوں کو اندرا گاندھی پوسٹ گریجویٹ کالج اور مانشی مہیلا مہاودیالیہ میں رکھا گیا تھا۔ ان مشینوں کو ضابطوں کے مطابق 23 مئی تک سیل رکھا جانا ہے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے تقریباً 367 مشینوں کو یہاں سے لے جایا گیا۔ اس سلسلے میں کانگریس نے انتخابی کمیشن سے شکایت کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز