بدایوں: تھانہ کنور گاؤں کے تحت دُگریا کے پارک میں لگی ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی مورتی گزشتہ 7 اپریل کر شرپسند عناصر کے ذریعہ توڑ دی گئی تھی جس کے بعد دلتوں نے ہنگامہ شروع کر دیا تھا اور پولس نے وہاں ڈاکٹر امبیڈکر کا نیا مجسمہ لگائے جانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ آج پولس نے اپنا یہ وعدہ پورا کیا لیکن حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ ہمیشہ نیلے لباس میں نظر آنے والے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا یہ مجسمہ بھگوا لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں۔ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب اتر پردیش میں گورنر کی سفارش پر بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے نام میں رام جی جوڑا گیا تھا، اور اب ان کا لباس بھگوا کیے جانے سے یوگی حکومت پر سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ چونکہ اس سے قبل اتر پردیش حج ہاؤس کی دیوار کو بھی بھگوا رنگ میں رنگا جا چکا ہے اس لیے ریاستی حکومت کی منشا سوالوں کے گھیرے میں آ گئی ہے۔
اس مجسمہ کے لگنے کے بعد سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ حالانکہ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی طرف سے ابھی تک کسی طرح کا کوئی رد عمل نہیں آیا ہے لیکن سماجوادی پارٹی (ایس پی) لیڈر سنیل ساجن نے اس پر سوال کھڑے کیے ہیں۔
Published: undefined
ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ حکومت صرف بھگواکاری پر دھیان دے رہی ہے تاکہ دیگر ایشوز سے دھیان بھٹکا سکے۔ اس حکومت میں ماں بیٹی اور خواتین کوئی محفوظ نہیں ہے۔‘‘ سب سے زیادہ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ جب مجسمہ کی پردہ کشائی ہو رہی تھی تو اس وقت مقامی بی ایس پی لیڈر اور کارکنان کے ساتھ ساتھ پولس افسران بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق بھگوا لباس زیب تن کیے ہوئے ڈاکٹر امبیڈکر کی نئی مورتی آگرہ سے منگوائی گئی ہے۔ 8 اپریل یعنی اتوار کے روز اس کی تقریب رونمائی میں بی ایس پی کے ضلع صدر ہیمنت گوتم سمیت بی ایس پی کے کئی کارکنان نے مجسمہ پر پھول کا ہار چڑھایا لیکن اس کے رنگ کے تعلق سے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ مقامی لوگ حالانکہ مجسمہ کے بھگوا رنگ ہونے کے سبب چہ می گوئیوں میں مصروف ہو گئے ہیں لیکن جب دیکھا کہ دلت لیڈران کچھ نہیں کہہ رہے ہیں تو خاموش ہو گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز