ہندوستان میں آج 29واں روزہ چل رہا ہے، لیکن جموں و کشمیر سے علیحدہ کیے گئے لداخ میں عید کی خوشیاں منائی جا رہی ہیں۔ یہ خبر حیران کرنے والی ہے کیونکہ عرب ممالک اور اس کے قریب موجود ہندوستانی ریاستیں مثلاً کیرالہ وغیرہ میں جب عید منائی جاتی ہے تو عموماً اس کے اگلے ہی دن ہندوستان کی بیشتر ریاستوں میں عید ہوتی ہے۔ اس مرتبہ نہ ہی سعودی عرب نے ہفتہ کے روز عید منائی، نہ ہی ایران نے، اور نہ ہی ہندوستان کی کسی دیگر ریاست نے سوائے لداخ کے۔ حتیٰ کہ جموں و کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصرالاسلام نے بھی جمعہ کو چاند نظر نہ آنے کا اعلان کیا اور کہا کہ شوال کا چاند دیکھ کر عید اتوار یا پھر پیر کو منائی جائے گی۔
Published: undefined
دراصل شیعہ اکثریتی کارگل میں انجمن صاحب زمان نے جمعہ کے روز بیان جاری کر کہا کہ عیدالفطر کا تہوار ہفتہ کے روز ہے۔ یہ انجمن کارگل میں عید سے متعلق آخری فیصلہ لینے والا اہم مذہبی ادارہ ہے۔ کچھ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کرگل کے گنڈ منگلپور میں حجۃ الاسلام آغا سید عباس موسوی کی سرپرستی میں دیگر کچھ علماء حضرات نے ماہ شوال المکرم کے چاند کی تصدیق کی۔ بعد ازاں انجمن صاحب زمان اور امام خمینی میموریل ٹرسٹ نے گواہان سے چاند کی تصدیق کے بعد ہفتہ کے روز عید کا اعلان کر دیا۔
Published: undefined
کچھ لوگوں کے ذہن میں یہاں یہ بات ہوگی کہ آخر 28 روزہ کے بعد عید کس طرح منائی جا سکتی ہے، لیکن ہلال عید کے تعلق سے ایک اعلانیہ جو کچھ نیوز پورٹل پر پیش کیے گئے ہیں، اس کے مطابق لداخ میں 29 روزہ جمعہ کو ہی مکمل ہو چکا۔ گویا کہ لداخ (خصوصاً کارگل) والوں نے رمضان المبارک کا چاند بھی دنیا کے ہر ممالک سے پہلے ہی دیکھ لیا تھا اور روزہ رکھنا شروع کر دیا تھا۔
Published: undefined
بہر حال، لداخ میں ہفتہ کے روز عید منائے جانے کے اعلان کو دیکھتے ہوئے کشمیر میں شیعہ طبقہ کے اہم مذہبی لیڈروں میں سے ایک مولانا مسرور انصاری نے کہا کہ جموں و کشمیر میں عید کا چاند نظر نہیں آیا ہے۔ کارگل میں انجمن صاحب زمان نے ہفتہ کو ہی عید کا اعلان کیا ہے، اس لیے شیعہ طبقہ کے لوگ جو ہفتہ کے روز عید منانا چاہتے ہیں، منا سکتے ہیں۔ ہم ہفتہ کو عید کے چاند کا انتظار کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز