گئو اسمگلنگ کے شک میں موب لنچنگ کے ذریعے الور میں زدو کوب کئے گئے اکبر خان عرف رکبر خان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کی موت گئو رکشکوں کے ہجومی تشدد سے ہی ہوئی ہے، پولس کی پٹائی سے نہیں۔ رپورٹ میں سامنے آیا کہ اکبر کی تمام چوٹیں پوسٹ مارٹ کرنے سے 12 گھنٹہ پرانی تھیں اور اس وقت تک اکبر کو پولس حراست میں نہیں لیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اکبر خان کی موت کے بعد ایسی خبریں میڈیا میں گردش کر رہی تھیں کہ گئو رکشکوں نے کچھ تھپڑ لگا کر اکبر کو پولس کے حوالہ کر دیا تھا اور اس کے بعد پولس نے اس کی پٹائی کی ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق، اکبر کا پوسٹ مارٹم دن میں 14.44 پر ہوا۔ پوسٹ مارٹم میں سامنے آیا کہ اکبر کو لگے تمام زخم 12 گھنٹے پرانے ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ زخم رات تقریباً 12 بجے کے تھے لیکن پولس کے پاس اکبر کو پکڑے جانے کا پہلا فون رات 12.41 پر آیا تھا، ظاہر ہے کہ اکبر کی موت بھیڑ کی پٹائی سے ہی ہوئی۔ حالانکہ اس معاملہ میں پولس کا کردار بھی مشکوک ہے کہ اکبر کو بروقت اسپتال نہیں پہنچایا گیا۔
قبل ازیں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ اکبر کے ایک ہاتھ اور ایک پیر کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی۔ رپورٹ کی بنیاد پر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چوٹ سے جسم کے اندر کافی خون بہا، جو اکبر کے لئے جان لیوا ثابت ہوا۔
Published: 26 Jul 2018, 10:38 AM IST
رپورٹ سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پٹائی سے اکبر خان کی پسلیاں دو جگہ سے ٹوٹی ہوئی تھیں۔ پوسٹ مارٹم کرنے والی ٹیم میں ڈاکٹر راجیو کمار، ڈاکٹر امت متل اور ڈاکٹر سنجے گپتا شامل تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اکبر خان کے بدن پر 12 جگہ چوٹ کے نشانات تھے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اکبر کو اندرونی چوٹوں کے جسم کے اندر خون زیادہ بہا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسی حالت میں بعض اوقات صدمہ سے بھی جان چلی جاتی ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ جانچ ٹیم کو سونپ دی گئی ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر کرائی گئی فارینسک رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے۔ غور طلب ہے کہ جائے وقوعہ پر موجود کیچڑ میں جدوجہد کے نشانات ہیں۔
اس بیچ بھیڑ سے بچ کر بھاگنے والے اکبر کے ساتھ اسلم نے کہا ہے کہ گئو رکشکوں نے ان پر فائرنگ کر کے انہیں روکا تھا، جس کے بعد اکبر کی پٹائی کی گئی۔
Published: 26 Jul 2018, 10:38 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Jul 2018, 10:38 AM IST
تصویر: پریس ریلیز