اتر پردیش کے کاس گنج واقع ننگلا سید علاقہ کے 21 سالہ نوجوان الطاف کی تھانے میں ہوئی موت کے چار دن بعد آج الطاف کے قتل کا مقدمہ درج ہو گیا ہے۔ الطاف کی موت کو کاس گنج پولیس نے خودکشی قرار دیا تھا اور حیرت انگیز طریقے سے بیت الخلا کی ٹنکی سے لٹک کر خودکشی کی بات کہی تھی۔ اس طرح کی باتوں کی بڑے پیمانے پر تنقید ہوئی تھی اور پولیس کو کٹہرے میں کھڑا کیا جا رہا تھا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ کاس گنج کا الطاف ٹائلز لگانے کا کام کرتا تھا اور اس پر پڑوس کی ہی ایک اکثریتی طبقہ کی لڑکی کو بہلا پھسلا کر لے جانے کا مقدمہ درج تھا۔ 8 نومبر کو پولیس اسے گھر سے پوچھ تاچھ کے لیے تھانے لے کر گئی تھی اور اس کے اگلے دن اس کی موت ہو گئی۔ کاس گنج پولیس نے بتایا تھا کہ الطاف نے اپنی جیکٹ کے ناڑے سے پانی کی ٹنکی میں پھانسی لگا کر خودکشی کر لی۔ 2 فیٹ کی ٹنکی سے ساڑھے پانچ فیٹ کے الطاف کی پھانسی کی بات کسی کی سمجھ میں نہیں آ رہی تھی۔ اس دوران الطاف کے والد چاند میاں کا ایک خط بھی موضوع بحث بنا تھا جس میں انھوں نے پولیس کی پولیس کی بات پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔ حالانکہ بعد میں انھوں نے کہا کہ وہ اَن پڑھ ہے اور انھیں نہیں معلوم کہ اس خط میں کیا لکھا ہوا تھا۔
Published: undefined
گزشتہ چار دنوں سے لگاتار مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے کاس گنج میں الطاف کے گھر پہنچ کر ان کا غم بانٹا تھا۔ اس دوران کانگریس، سماجوادی پارٹی اور آر ایل ڈی لیڈران نے الطاف کے والد سے ملاقات کر انھیں ہمت دی۔ آج بھیم آرمی سربراہ چندرشیکھر آزاد بھی ان کے گھر پہنچے اور الطاف کے والد کو اپنے ساتھ لے کر افسران سے ملے اور الطاف کے قتل کا مقدمہ درج کرایا۔
Published: undefined
ایف آئی آر الطاف کے والد چاند میاں کی طرف سے درج کرائی گئی ہے اس میں انھوں نے بتایا ہے کہ 8 نومبر کو ان کے بیٹے الطاف کو گھر سے کچھ پولیس اہلکار تھانے بلا کر لے گئے تھے۔ تب اس نے بھی ساتھ چلنے کے لیے کہا تھا مگر اسے ڈانٹ کر واپس بھیج دیا گیا۔ 9 نومبر کو اس کے بعد مجھے اسپتال بلایا گیا اور بتایا گیا کہ میرے بیٹے نے خودکشی کر لی ہے۔ جس ٹونٹی سے لٹک کر خودکشی کرنے کی بات بتائی گئی وہ صرف 2 فیٹ کی ہے۔ میرا بیٹا 5 فیٹ کا ہے۔ میرے بیٹے کا قتل سازش کے تحت کیا گیا ہے۔ اس کے بعد مجھ سے ایک کاغذ پر انگوٹھا لگوا لیا گیا جب کہ میں اَن پڑھ ہوں۔ میں نے کسی بھی انتظامی افسر سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
ایف آئی آر درج ہونے کے بعد الطاف کے والد نے ہمارے ساتھ بات چیت میں بتایا کہ گزشتہ چار دنوں سے اس نے بے بسی کے آنسو روئے ہیں۔ وہ ایک بے حد غریب آدمی ہیں، ان کا کوئی سہارا نہیں ہے۔ مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں نے ان کے گھر آ کر اسے جو ہمت دی، اسی وجہ سے مقدمہ درج ہوا ہے۔ وہ سبھی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ حالانکہ انھیں افسوس ہے کہ برسراقتدار طبقہ کا کوئی لیڈر ان کے گھر ان کا غم بانٹنے نہیں پہنچا۔ آخر میں بھی تو اسی ملک کا شہری ہوں۔
Published: undefined
گزشتہ چار دنوں سے الطاف کے گھر ہی ڈٹے سماجوادی پارٹی ترجمان عبدالحفیظ گاندھی نے اس مقدمے کے درج ہونے کے بعد ملزمین کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے ہم سے کہا کہ الطاف کی موت کا مقدمہ درج کرانے کے لیے چار دن تک نبرد آزما ہونا حکومت کی انصاف کرنے کی منشا کو واضح کرتا ہے۔ اب بھی مقدمہ نامعلوم کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ حالانکہ مقدمہ درج ہونا انصاف کی سمت میں ایک قدم آگے بڑھنا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز