نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے منگل کو آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو 2018 میں مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ان کے ایک ٹوئٹ کے سلسلے میں چار دن کی تحویل میں دے دیا، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی۔ 33 سالہ زبیر کو دہلی پولیس نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ سنیگدھا سروریہ کے سامنے پیش کیا۔
Published: undefined
پولیس نے ایک ٹوئٹر ہینڈل سے شکایت موصول ہونے کے بعد محمد زبیر کے خلاف مقدمہ درج کیا، جس نے یہ الزام لگایا ہے کہ انہوں نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مقصد سے جان بوجھ کر ایک مشتبہ تصویر ٹوئٹ کی ہے۔ زبیر پر آئی پی سی سیکشن 153 اے (مذہب، ذات، جائے پیدائش، رہائش کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 295 اے (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی عمل، کسی بھی طبقے یا مذہب کی توہین کرنا)۔ جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا۔
Published: undefined
عدالت کے سامنے دہلی پولیس نے ملزم سے تفتیس کرنے کے لئے پانچ دن کی تحویل کے لیے بحث کی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی پوسٹ کی نشریات اور اشاعت جان بوجھ کر الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے امن کو خراب کرنے کی نیت سے کی گئی ہے جس میں ایک مخصوص کمیونٹی کے مذہبی جذبات کی توہین کی گئی ہے۔ گرفتاری کے بعد پولیس نے کہا کہ ملزم تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا۔ حکام کے مطابق، ہم نے انہیں سی آر پی سی کی دفعہ 41 اے کے تحت نوٹس دیا تھا، لیکن وہ ٹال مٹول کر رہے تھے اور تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے تھے۔ پولیس کا مزید کہنا تھا کہ زبیر سوالات کا جواب نہیں دے رہے تھے اور ٹال مٹول والا رویہ اختیار کیے ہوئے تھے، انہوں نے نہ تو تفتیش کے لیے درکار تکنیکی آلات فراہم کیے اور نہ ہی تفتیش میں تعاون کیا۔
Published: undefined
ایف آئی آر کے مطابق ملزم زبیر نے ایک پرانی ہندی فلم کا اسکرین گریب استعمال کیا تھا، جس میں ہوٹل کی تصویر دکھائی دے رہی ہے، جس کے بورڈ پر 'ہنی مون ہوٹل' کے بجائے 'ہنومان ہوٹل' لکھا ہوا تھا۔ زبیر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا، 2014 سے پہلے ہنی مون ہوٹل، 2014 کے بعد، ہنومان ہوٹل۔ دہلی پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے شکایت کنندہ نے لکھا، ’’ہمارے بھگوان ہنومان جی کو ہنی مون کے ساتھ جوڑنا ہندوؤں کی سیدھی توہین ہے کیونکہ وہ برہمچاری ہیں۔ برائے مہربانی اس کے خلاف ایکشن لیں۔
Published: undefined
سماعت کے دوران سینئر ایڈوکیٹ ورندا گروور زبیر کی طرف سے پیش ہوئیں اور کہا کہ متنازعہ تصویر ہندی سنیما کی ہے اور بہت سے لوگوں نے شیئر کی ہے۔ ورندا گروور نے کمرہ عدالت میں اس منظر کو چلانے کی اجازت بھی مانگی۔ انہوں نے عدالت میں کہا کہ کیا میں یہ سین چلا سکتی ہوں تاکہ عدالت کے ذہن میں کوئی سوال نہ رہے۔ میں نہ صرف ریمانڈ کی مخالفت کر رہی ہوں بلکہ اس کے بعد ضمانت بھی مانگوں گی۔ گروور نے ایک لمبی دلیل دی کہ یہ ایک صحافی کا پیشہ ورانہ فرض ہے کہ وہ حکومت کو سچ بتائے، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے اور پولیس "طاقت کا غلط استعمال" کر رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined