نئی دہلی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے جمعرات کو چھتیس گڑھ میں چھاپہ ماری انجام دی اور وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل پر کئی طرح کے الزامات عائد کئے۔ کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈران نے اس سلسلہ میں ایک پریس کانفرنس کی اور اسے بی جے پی کی انتقام کی سیاست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب بوکھلاہٹ میں کیا جا رہا ہے کیونکہ بی جے پی کو آئندہ اسمبلی انتخابات میں اپنی ہار نظر آ رہی ہے۔
Published: undefined
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش، کے سی وینو گوپال اور ابھیشیک منو سنگھوی نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور بی جے پی پر جوابی حملہ بولا۔ مہادیو ایپ کے سلسلہ میں ای ڈی کے دعوے پر کانگریس نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے بد نیتی پر مبنی قرار دیا۔
Published: undefined
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا، "ای ڈی اور محکمہ انکم ٹیکس بی جے پی کے اہم ہتھیار ہیں۔ کرناٹک اسمبلی انتخابات کے دوران انہوں نے 100 سے زیادہ کانگریس امیدواروں کے خلاف چھاپے مارے تھے۔ آٹھ سے نو مہینے گزر گئے لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا ’’وہ جانتے ہیں کہ یہ الیکشن یک طرفہ ہونے والا ہے۔ انتخابات جیتنے کے لیے بھوپیش بگھیل اور کانگریس حکومت کی شبیہ کو خراب کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ ایجنسیاں کانگریس کے ہر لیڈر کی دہلیز پر ہیں۔ ہمارا مرکزی حکومت سے ایک سادہ سا سوال ہے کہ مہادیو ایپ کے خلاف کارروائی کرنے سے آپ کو کس نے روکا؟‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا ’’بنیادی طور پر یہ ایپ دبئی سے کام کر رہی ہے۔ یہ واضح طور پر آپ کے ڈومین میں ہے۔ آپ اس ایپ کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہے؟ چھتیس گڑھ کے لوگ ای ڈی کا استعمال کر کے اس بدنیتی پر مبنی تحقیقات کا منہ توڑ جواب دیں گے۔‘‘
وہیں، سنگھوی نے کہا، ’’چھتیس گڑھ میں بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی ای ڈی کے ساتھ شراکت داری بڑھ رہی ہے کیونکہ وہ بھی شکست کا احساس کر رہے ہیں۔ بھگوا پارٹی ایک بڑی شکست کی طرف بڑھ رہی ہے اور پوری دنیا اس کے بارے میں جانتی ہے۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ ای ڈی کا الزام ہے کہ مہادیو آن لائن سٹے بازی کے پروموٹرز نے چھتیس گڑھ کے سی ایم بھوپیش بگھیل کو 503 کروڑ روپے دیے ہیں۔ جبکہ سی ایم بگھیل پہلے ہی اسے بھدا مذاق اور بے بنیاد قرار دے چکے ہیں۔
بگھیل نے ان الزامات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ''کیا اس سے بڑا مذاق کوئی ہو سکتا ہے؟ اگر آج میں کسی کو پکڑ کر اس سے پی ایم مودی کا نام لینے کو کہوں تو کیا وہ (ای ڈی) اس سے پوچھ گچھ کریں گے؟ کسی کی ساکھ کو داغدار کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز