الہ آباد: کورونا کی وبا کے بڑھتے کیسز کے دوران الہ آباد ہوئی کورٹ نے یوگی حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔ ہائی کورٹ نے صوبہ میں بڑھتے معاملوں پر تشویش کا اظاہر کیا اور یوگی حکومت کو مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے کی صلاح دی ہے۔ ہائی کورٹ کی اس صلاح کے بعد تصور کیا جا رہا ہے کہ اتر پردیش کے عوام کو ایک بار پھر لاک ڈاؤن سے دو چار ہونا پڑ سکتا ہے۔
Published: undefined
ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ ’’سرکاری عملہ لوگوں کو غیر ضروری طور پر سڑکوں پر جانے، بازاروں میں ہجوم جمع ہونے اور سماجی دوری پر سختی سے عمل کرانے میں ناکام ثابت ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام شہروں میں کورونا کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔‘‘ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کا کہنا ہے کہ کورونا انفیکشن پر مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ اور اس پر سختی سے عمل درآمد کیے بغیر قابو نہیں پایا جا سکتا ہے۔ عدالت عالیہ نے کہا کہ ’بریڈ بٹر‘ خریدنے کے لئے گھر سے باہر نکلنے سے بھی زیادہ ضروری زندگی کی حفاظت ہے، لہذا لوگوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ انہیں ان میں سے کس کا انتخاب کرنا ہے۔
Published: undefined
عدالت نے انفیکشن کے بڑھتے ہوئے کیسز کے لئے سرکاری عملے کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ان لاک کی شروعات معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لئے کی گئی لیکن یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ لوگوں کو کورونا انفیکشن سے بچانے کے لئے کوئی حکمت عملی موجود ہے یا نہیں، اور اگر ہے تو اس پر سختی سے عمل کیوں نہیں کیا گیا! عدالت نے سخت رویہ اپناتے ہوئے یوپی کے چیف سکریٹری سے پوچھا ہے کہ ان ذمہ داروں کے خلاف کیا کارروائی کی جا رہی ہے جنہوں نے اس پر سختی سے عمل نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
عدالت نے سب سے زیادہ ناراضگی کا اظہار یوپی کے سات بڑے شہروں لکھنؤ، کانپور شہر، الہ آباد، وارانسی، گورکھپور، بریلی اور جھانسی میں انفیکشن کے بڑھتے ہوئے کیسز پر کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے ذریعے لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کرنا انتہائی اہم ہو گیا ہے۔ عدالت نے الہ آباد کے ایس آر این اسپتال میں سینئر ڈاکٹروں کی کمی اور وہاں موجود کورونا مریضوں کی بڑھتی ہوئی اموات کے ذمہ داروں کی بھی سرزنش کی ہے۔
Published: undefined
عدالت میں سماعت کے دوران یوپی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل منیش گوئل پیش ہوئے جبکہ، جبکہ عرضی گزاروں کی جانب سے ایس پی ایس چوہان، پرینکا مڈھا پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ اگر حکومت نے مکمل لاک ڈاؤن کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں لیا تو عدالت کو اگلی سماعت پر اپنی طرف سے حکم جاری کرنا پڑ سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز