الٰہ آباد ہائی کورٹ نے وارانسی سے رکن پارلیمنٹ منتخب کیے گئے پی ایم مودی کے خلاف ایک عرضی سماعت کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ عرضی سابق بی ایس ایف جوان اور سماجوادی پارٹی کے امیدوار تیج بہادر کے ذریعہ داخل کی گئی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ تیج بہادر کی نامزدگی بعد میں رَد کر دی گئی تھی۔
Published: 20 Jul 2019, 10:10 AM IST
خبروں کے مطابق الٰہ آباد ہائی کورٹ نے جمعہ کو وارانسی لوک سبھا حلقہ سے انتخاب کو چیلنج پیش کرنے والی عرضی پر وزیر اعظم نریندر مودی کو نوٹس جاری کیا ہے اور چار ہفتے میں جواب داخل کرنے کے لیے کہا ہے۔
Published: 20 Jul 2019, 10:10 AM IST
عرضی پر سینئر وکیل شیلندر نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ وارانسی پارلیمانی حلقہ سے انتخاب لڑنے کے لیے اس نے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا۔ پرچہ نامزدگی میں غلط جانکاری دینے کی بات کہہ کر اسے منسوخ کر دیا گیا۔ اسے اعتراضات پر جواب داخل کرنے کے لیے وقت نہیں دیا گیا۔ قانون کے مطابق اسے جواب دینے کے لیے 24 گھنٹے کا وقت ملنا چاہیے، جو نہیں دیا گیا۔ عرضی میں انتخابی افسران پر سیاسی دباؤ میں فیصلہ لینے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
Published: 20 Jul 2019, 10:10 AM IST
تیج بہادر کی اس عرضی میں وارانسی سیٹ سے پی ایم مودی کے انتخاب کو رد کر وہاں نئے سرے سے الیکشن کرائے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تیج بہادر نے اس کے لیے اپنا پرچہ نامزدگی خارج کیے جانے کو بنیاد بنایا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا ہے کہ ان کا پرچہ پی ایم مودی کے دباؤ میں خارج کیا گیا ہے۔ عرضی میں اس کے ساتھ ہی پی ایم اور بی جے پی امیدوار رہے نریندر مودی کے پرچہ نامزدگی میں فیملی کی تفصیلات سمیت کئی کالم خالی چھوڑے جانے کو بھی چیلنج پیش کیا گیا ہے۔
Published: 20 Jul 2019, 10:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Jul 2019, 10:10 AM IST
تصویر: پریس ریلیز