مختار انصاری کے لیے بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے عالم باغ تھانہ کے ایک مجرمانہ معاملے میں انھیں قصوروار قرار دے دیا ہے۔ معاملہ 2003 کا ہے جب اس وقت کے جیلر ایس کے اوستھی نے تھانہ عالم باغ میں مختار انصاری کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ جیل میں مختار انصاری سے ملنے آئے لوگوں کی تلاشی لینے کا حکم دینے پر انھیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ علاوہ ازیں گالی گلوچ کرتے ہوئے مختار نے ان پر پستول بھی تان دی تھی۔ اس معاملے میں ٹرائل کورٹ نے مختار انصاری کو بری کر دیا تھا جس کے خلاف حکومت نے اپیل داخل کی تھی۔ اب الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مختار انصاری کو دو سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے جسٹس دنیش کمار سنگھ کی سنگل بنچ نے ریاستی حکومت کی اپیل کو منظور کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ مختار انصاری ابھی باندہ جیل میں بند ہیں اور ان کی سیکورٹی کے لیے جیل انتظامیہ کے ساتھ کانپور کے ایک ڈپٹی جیلر کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ جیل انتظامیہ کے مطابق مختار کی سیکورٹی میں تقریباً 32 سیکورٹی اہلکار 24 گھنٹے ڈیوٹی پر لگائے گئے ہیں۔ جس میں اندر کی بیرک میں رہنے والے سیکورٹی اہلکار باڈی کیم سے مزین ہیں۔ یعنی ہر سرگرمی کی نظر جسم میں لگے کیمرے میں ریکارڈ ہوتی ہے۔
Published: undefined
گزشتہ دنوں ڈی آئی جی جیل سنجیو ترپاٹھی اور ضلع مجسٹریٹ انوراگ پٹیل نے جیل کا اچانک معائنہ کیا تھا۔ گھنٹوں تلاشی لینے سے جیل انتظامیہ میں ہنگامہ مچ گیا تھا۔ غنیمت رہی کہ کوئی بھی قابل اعتراض سامان نہیں ملا۔ حکومت کی ہدایت پر جیل کے سیکورٹی انتظامات درست رکھے جا رہے ہیں۔ سڑک سے جیل کیمپس تک 36 سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں تاکہ چپے چپے کی نگرانی کی جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز