الہ آباد: الہ آباد ہائی کورٹ نے جولائی 2019 کے یوپی حکومت کے اس حکم پر روک لگا دی ہے، جس میں ماہر امراض اطفال کفیل احمد خان کو اس الزام میں معطل کر دیا گیا تھا کہ انہوں نے بہرائچ ضلع اسپتال میں مریضوں کا جبراً علاج کیا گیا تھا اور حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔ یہ دوسری بار ہے جب خان کو ریاستی حکومت کی جانب سے معطل کیا گیا تھا۔
Published: undefined
گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں اگست 2017 میں پیش آنے والے سانحہ کے بعد وہ پہلے سے ہی معطل چل رہے تھے، جہاں آکسیجن کی سپلائی میں رکاوٹ کی وجہ سے 60 بچوں کی جان چلی گئی تھی۔
کفیل خان کی جانب سے دائر ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سرل سریواستو نے عرضی گزار کے خلاف ایک مہینے کی مدت کے اندر تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
Published: undefined
عدالت نے مزید ہدایت کی کہ عرضی گزار تحقیقات میں تعاون کرے گا اور اگر عرضی گزار تعاون نہیں کرتا تو تادیبی اتھارٹی تحقیقات کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے لئے اقدام لیا جا سکتا ہے۔
اس معاملہ میں 11 نومبر 2021 کو لسٹ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ جب معاملہ کو اگلی بار لسٹ کیا جائے گا تو مدعا علیہ عدالت کو تحقیقات کے نتیجہ کے حوالہ سے مطلع کریں گے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ عدالت نے ریاست کے افسران کو جواب داخل کرنے کے لئے چار ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ کفیل خان اگست 2017 میں اپنی معطلی کے دوران لکھنؤ کے ڈائریکٹر جنرل میڈیکل ایجوکیشن (ڈی جی ایم ای) دفتر سے منسلک تھے۔
اس مدت کے دوران انہوں نے بہرائچ اسپتال کا دورہ کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ انہیں انسیفلائٹس سے متاثرہ بچوں کے لئے عوام کی جانب سے طلب مدعو کیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined