تبدیلی مذہب کے بعد مسلم نوجوان شفین جہاں سے شادی کرنے والی ہادیہ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو آزادی دینے والا فیصلہ قرار دیا ہے۔ جمعرات یعنی 8 مارچ کو عدالت عظمیٰ نے ہادیہ کی شادی کو غیر قانونی ٹھہرانے والے کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کو پلٹ دیا تھا اور اسے اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی تھی۔
انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کےمطابق سنیچر 11 مارچ کو اپنے شوہر سے ملاقات کے لئے کوجھی کوڈ پہنچی ہادیہ نے کہا کہ ’’آئین ہمیں مذہب منتخب کرنے کی آزادی دیتا ہے جو کہ تمام شہریوں کا بنیادی حق ہے۔ یہ سارا تنازعہ اس لئے ہوا کیونکہ میں نے مذہب اسلام قبول کر لیا ۔ ‘‘
ہادیہ ابھی تمل ناڈو کے سلیم واقع میڈیکل کالج میں رہ کر پڑھائی کر رہی ہے۔ اس نے جنوری 2016 میں اسلام قبول کرنے کے بعد مسلم نوجوان شفین جہاں سے شادی کر لی تھی۔ حالانکہ زبردستی تبدیلی مذہب کا الزام لگنے کی وجہ سے ان کی شادی تنازعہ میں آگئی تھی۔ ہادیہ کے والد کے ایم اشوکن کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کیرالہ ہائی کورٹ نے ہادیہ اور شفین جہاں کی شادی کو منسوخ کر دیا تھا ۔ ہائی کورٹ نے ہادیہ کی اپنی مرضی سے شادی کرنے کی شہادت کو قبول نہیں کیا تھا۔
کیرالہ ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو ہادیہ کے شوہر شفین جہاں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ۔ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے بالغ لڑکی کی رضامندی کو اہم ترین قرار دیا۔ اس کے بعد عدالت عظمیٰ میں پیش ہو کر ہادیہ نے کہا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور اپنے شوہر کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتی ہیں۔
ہادیہ کی شہادت کی بنیادپر سپریم کورٹ نے کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کو مسترد کردیا۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ این آئی اے (قومی تفتیشی ایجنسی) اس معاملہ میں دہشت گردانہ تنظیم داعش سے وابستگی کے الزامات کی جانچ جاری رکھنے کے لئے آزاد ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined