بی جے پی رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے ناراض پہلوانوں نے آج ہریدوار پہنچ کر اپنے سبھی میڈل گنگا میں بہانے کا ارادہ کر لیا تھا، لیکن عین وقت پر کسان لیڈر نریش ٹکیت پہنچے اور کسی طرح سمجھا کر خاتون پہلوانوں کو اپنا قدم واپس کھینچنے کو تیار کیا۔ ساکشی ملک، بجرنگ پونیا اور ونیش پھوگاٹ سمیت کئی پہلوان ہریدوار میں ’ہر کی پوڑی‘ کے پاس دھرنا دیا اور میڈل گنگا میں بہانے کی تیاری کر رہے تھے۔ اسی درمیان نریش ٹکیت پہنچے اور انھوں نے پہلوانوں کو سمجھایا کہ یہ میڈلس ملک کی شان ہیں۔ پھر پہلوانوں نے اپنے سبھی میڈل نریش ٹکیت کو سونپ دیے اور وہاں سے واپسی کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔
Published: undefined
دراصل نریش ٹکیت نے پہلوانوں سے کہا کہ وہ انھیں انصاف دلانے کے لیے حکومت سے بات چیت کریں گے، اس لیے میڈل بہانے کا ارادہ فی الحال ترک کر دیا جائے۔ انھوں نے پہلوانوں سے اس کے لیے 5 دنوں کا وقت مانگا اور میڈل اپنے پاس رکھ لیے۔ ساتھ ہی نریش ٹکیت نے مرکزی حکومت کو 5 دنوں کا الٹی میٹم بھی دے دیا اور کہا کہ پہلوانوں کے جو الزامات ہیں اس پر سنجیدگی سے غور کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
ہریدوار سے لوٹتے ہوئے پہلوانوں نے اعلان کیا کہ انھوں نے بھلے ہی میڈل گنگا میں بہانے کا ارادہ فی الحال ترک کر دیا ہے، لیکن دہلی کے انڈیا گیٹ پر جا کر دھرنا و مظاہرہ جاری رکھیں گے۔ اس سے قبل جب پہلوان اپنے میڈل بہانے کے لیے ہریدوار پر پہنچے تھے تو اس وقت وہ کافی جذباتی ہو گئے تھے۔ اس دوران کئی پہلوان گھاٹ پر بیٹھ کر روتے ہوئے بھی دکھائی دیے۔ انھوں نے قومی و بین الاقوامی مقابلوں میں یہ تمغے جیتے ہیں جنھیں وہ آج گنگا کے حوالے کرنے جا رہے تھے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ جب یہ خبر عام ہوئی تھی کہ پہلوان اپنا میڈل ہریدوار پہنچ کر گنگا میں بہائیں گے تو ہریدوار کے ایس ایس پی اجئے سنگھ نے کہا تھا کہ پہلوان ہریدوار میں جو چاہے وہ کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ اگر وہ گنگا میں اپنا میڈل بہانے کے لیے آ رہے ہیں تو وہ انھیں نہیں روکیں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انھیں اس سلسلے میں اپنے سینئرس کی طرف سے کوئی ہدایت نہیں ملی ہے۔ حالانکہ ’گنگا سبھا‘ نے پہلوانوں کو میڈل گنگا میں بہانے کی اجازت نہ دینے کی بات کہی تھی۔ گنگا سبھا کے جنرل سکریٹری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہر کی پوڑی پر میڈل بہانے نہیں دیا جائے گا۔ یہ مذہبی جگہ ہے، اس کا استعمال کسی احتجاج کے لیے نہیں ہونے دیا جا سکتا۔‘‘
Published: undefined
بہرحال، پہلوانوں کی حمایت میں آواز بلند کر رہے کئی لیڈران نے پہلے ہی پہلوانوں سے گزارش کی تھی کہ وہ میڈل کو گنگا میں بہانے کا ارادہ ترک کر دیں اور انصاف کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔ کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے ساکشی ملک کی ایک ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی جس میں وہ اپنے کئی سارے میڈلس ایک بیگ میں رکھ رہی ہیں۔ اس ویڈیو کے ساتھ سرجے والا نے لکھا تھا کہ ’’میرا ملک کی بیٹیوں، خاتون پہلوانوں سے گزارش ہے کہ وہ میڈل نہیں، گنگا میا کے ساحل پر اپنے ساتھ زیادتی کرنے والے اقتدار کو ہمیشہ کے لیے بہانے کا عزم لیں۔‘‘
Published: undefined
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے بھی اپنے ایک بیان میں پہلوانوں سے گزارش کی تھی کہ وہ اپنا میڈل گنگا میں نہ بہائیں۔ علاوہ ازیں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایک ٹوئٹ میں خاتون پہلوانوں کے ساتھ ہو رہے ظلم پر افسوس کا اظہار کیا۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’ہندوستان کی بیٹیاں کہہ رہی ہیں کہ ’پولیس اور نظام‘ اب پاکیزہ نہیں رہا۔ گزشتہ کئی دنوں سے ملک کی عزت بڑھانے والی بیٹیوں کے ساتھ جو ہوا ہے وہ سب نے دیکھا ہے۔ مودی جی، لال قلعہ سے خاتون کے احترام پر طویل تقریر دیتے ہیں، لیکن جنسی استحصال کے ملزم کو پورا تحفظ ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ لکھتے ہیں ’’آخر کیا ضد ہے، بیٹیوں کو انصاف کیوں نہیں مل سکتا؟ کیوں بیٹیوں کو ہی کٹہرے میں کھڑا کیا گیا ہے؟ کیوں وہ ماں گنگا میں میڈل بہانے کے لیے مجبور ہوئیں؟ بیٹی بچاؤ نہیں جرائم پیشہ بچاؤ، ملک کے وقار کو ٹھیس پہنچاؤ؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز