دہلی حکومت کے سبھی وزراء نے پیر کے روز ایک میٹنگ کی۔ یہ میٹنگ آتشی کے ذریعہ کی جا رہی بھوک ہڑتال والے مقام پر کی گئی۔ سبھی کا مطالبہ ہے کہ دہلی کو اس کے حق کا پانی دیا جائے۔ سبھی وزراء نے اس سلسلہ میں ایک مشترکہ خط لکھا اور اپنے دستخط کیے ہوئے اس خط کو وزیر اعظم کو ارسال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ وزیر اعظم اس معاملے میں مداخلت کر آبی بحران کا مسئلہ حل کریں۔
Published: undefined
اس میٹنگ میں یہ قرارداد بھی لایا گیا کہ دہلی حکومت کے سبھی وزراء ایل جی (لیفٹیننٹ گورنر) کے ساتھ ایک مشترکہ دورہ وزیر آباد بیراج پر کریں گے تاکہ سبھی کے سامنے حالات واضح ہو جائے۔ عآپ لیڈر اور وزیر گوپال رائے نے اس تعلق سے کہا کہ ’’پیر کو یہ اہم میٹنگ ہوئی جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ 30 سال پہلے دہلی کو جو پانی مل رہا تھا، وہی 30 سال بعد بھی مل رہا ہے، جبکہ آبادی تین گنا سے زیادہ ہو گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
گوپال رائے کے مطابق 30 سال قبل 1000 ایم جی ڈی پانی جو طے ہوا تھا، تقریباً وہی پانی اب بھی مل رہا ہے اور اب جب گرمیوں میں طلب بڑھ جاتی ہے تو اس میں بھی تخفیف کر دی جاتی ہے۔ 100 ایم جی ڈی روزانہ پانی کم ملنے کے سبب تقریباً 46 کروڑ لیٹر پانی دہلی والوں کو کم مل رہا ہے، جس سے تقریباً 28 لاکھ دہلی کی عوام پانی کے لیے ترس رہی ہے۔
Published: undefined
گوپال رائے نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم بھی دہلی کے آبی بحران پر پوری طرح سے خاموش ہیں اور وہ کسی طرح کی کوئی مداخلت نہیں کر رہے ہیں۔ ہریانہ اور مرکز دونوں جگہ ڈبل انجن کی حکومت ہے اور پی ایم مودی اس مسئلہ کا حل نکال سکتے ہیں۔ گوپال رائے نے بتایا کہ اس سے قبل بھی عآپ حکومت کے وزیر مرکزی وزیر برائے آب اور ایل جی سمیت سبھی لوگوں سے ملاقات کر چکے ہیں۔ لیکن ابھی تک آبی بحران کا کوئی بھی حل نکلتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
Published: undefined
گوپال رائے نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں دو اہم ایجنڈے رکھے گئے جن پر تبادلہ خیال ہوا اور ان کے مطابق دہلی کے وزراء کا دستخط کیا ہوا ایک خط وزیر اعظم کے نام لکھا گیا ہے جو انھیں بھیجا جا رہا ہے، تاکہ وہ اس آبی بحران کو دور کرنے میں دہلی حکومت کی مدد کریں۔ گوپال رائے نے بتایا کہ دوسری تجویز یہ رکھی گئی تھی کہ دہلی کے ایل جی دہلی حکومت کے سبھی وزرا اور افسران کے ساتھ وزیر آباد پُل اور مُنک نہر کا دورہ ایک ساتھ کریں، اس سے حالات واضح ہو جائیں گے کہ ہریانہ حکومت جو کہہ رہی ہے وہ کر رہی ہے یا نہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined