نئی دہلی: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس پیر کے روز سے شروع ہونے سے قبل آج یعنی اتوار کے روز طلب کئے گئے کل جماعتی اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی شامل نہیں ہوئے۔ وہیں، عام آدمی پارٹی نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔
Published: undefined
اجلاس ختم ہونے کے بعد کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد ایم ایس پی گارنٹی قانون بنایا جائے۔ کورونا سے مارے گئے تقریباً 52 لاکھ لوگوں کو معاضہ ملنا چاہئے۔ ہم توقع کر رہے تھے کہ وزیر اعظم آئیں گے اور کچھ نئی باتیں بتائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ زرعی قوانین واپس لے رہے ہیں لیکن وہ لوگوں کو سمجھا نہیں پائے۔ تو ہمیں ڈر ہے کہ کسی نہ کسی شکل میں زرعی بل پھر سے آئے گا۔ ہم وزیر اعظم سے جاننا چاہتے ہیں کہ اس پر ان کا کیا کہنا ہے۔‘‘
Published: undefined
اجلاس کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ ’’ہم نے کہا ہے کہ ہم ہر موضوع پر بات چیت کے لئے تیار ہیں، لیکن ہم نے حزب اختلاف سے گزارش کی ہے کہ ایوان کو چلنے دیا جائے۔ کل جماعتی اجلاس میں وزیر اعظم کے موجود رہنے کی روایات مودی جی نے ہی شروع کی تھی، پہلے صرف پارلیمانی امور کے وزیر ہی اجلاس میں شامل ہوا کرتے تھے۔ لیکن اس مرتبہ وزیر اعظم شامل نہیں ہو سکے۔‘‘
Published: undefined
ادھر، عام آدمی پارٹی نے کل جماعتی اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ عآپ لیڈر سنجے سنگھ نے الزام عائد کیا کہ وہ کسانوں کے لئے کم از کم امدادی قیمت پر قانون کے مطالبہ کو اٹھانا چاہتے تھے لیکن انہیں بولنے نہیں دیا گیا۔ سنگھ نے کہا، ’’وہ (حکومت) کل جماعتی اجلاس کے دوران کسی بھی رکن کو بولنے نہیں دیتے۔ میں نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں ایم ایس پی پر قانون لانے اور بی ایس ایف کے دائرہ اختیار میں توسیع سمیت دیگر معاملوں کو اٹھایا، لیکن وہ رکن پارلیمنٹ کو بولنے نہیں دیتے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا ’’اگر ہم کسانوں کا مسئلہ نہیں اٹھا سکتے، نوجوانون کا مسئلہ نہیں اٹھا سکتے، خواتین کی سلامتی کا مسئلہ نہیں اٹھا سکتے تو ہم یہاں آتے ہی کیوں ہیں؟‘‘ خیال رہے کہ پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے سے قبل حکومت کی جانب سے بلائے گئے اس اجلاس میں کانگریس کے لیڈر ملکارجن کھڑگے، ادھیر رنجن چودھری، آنند شرما، ترنمول کانگریس کے سودیپ بنرجی، ڈیرک او برائن، ڈی ایم کے سے ٹی آر بالو، ٹی شیوا اور این سی پی سے شرد پوار شامل رہے۔
Published: undefined
اس دوران ٹی ایم سی کی طرف سے حکومت کے سامنے 10 ایشوز اٹھائے گئے، جس میں بے روزگاری، ایندھن اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں، ایم ایس پی قانون بنانا، پیگاسس جاسوسی معاملہ اور کورونا کی صورت حال وغیرہ شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز