سی اے پی ایف یعنی سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز کے جوانوں سے متعلق دہلی ہائی کورٹ نے اس وقت اہم فیصلہ سنایا جب واضح کر دیا کہ انھیں پرانی پنشن اسکیم کا فائدہ ملے گا۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں مرکزی حکومت کو 8 ہفتوں کے اندر ہدایت جاری کرنے کو بھی کہا ہے۔ جسٹس سریش کمار کیٹ اور جسٹس نینا بنسل کی بنچ نے سبھی عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا ہے۔
Published: undefined
دہلی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سی سی ایس (پنشن) ایکٹ 1972 کے مطابق اولڈ پنشن اسکیم کا فائدہ سی آر پی ایف، بی ایس ایف، سی آئی ایس ایف اور آئی ٹی بی پی کے سبھی ملازمین کو دیا جائے گا۔ عدالت نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ 22 دسمبر 2013 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سبھی آرمڈ فورسز کو چھوڑ کر سنٹرل گورنمنٹ کے دیگر ملازمین کو نئی پنشن اسکیم کا فائدہ ملے گا۔
Published: undefined
دہلی ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ اولڈ پنشن اسکیم آرمڈ فورسز کے لیے پہلے سے ہی موجود ہے۔ ایسے میں نئی پنشن اسکیم کو نافذ نہیں کیا گیا ہے۔ کورٹ نے یہ بھی جانکاری دی کہ نئی پنشن اسکیم کے نوٹیفکیشن میں یہ جانکاری دی گئی ہے کہ نئی پنشن اسکیم آرمڈ فورس کے لیے نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پرانی پنشن اسکیم کا فائدہ سی اے پی ایف اہلکاروں کو ملتا رہے گا۔
Published: undefined
دہلی ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام میزورم (1981)، جو ظاہر کرتا ہے کہ سی آر پی ایف مسلح افسواج کا ایک حصہ ہے۔ اس کے آگے عدالت نے کہا کہ گورنمنٹ آف انڈیا کی وزارت داخلہ کی طرف سے 6 اگست کو جاری کردہ ایک سرکلر میں کہا تھا کہ سنٹرل فورس وزارت برائے داخلہ کے تحت آتا ہے۔ اس وجہ سے آرمڈ فورس مرکز کے ماتحت ہے۔
Published: undefined
دہلی ہائی کورٹ نے پنشن اور پی ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کے نومبر 2003 کے میمورینڈم، 6 دسمبر 2004 کے وضاحتی لیٹر اور 17 دسمبر 2022 کے دفتر کے میمورینڈم کو ریڈ کیا۔ ان سبھی نوٹیفکیشن کے مطابق بی ایس ایف، سی آئی ایس ایف، سی آر پی ایف، آئی ٹی بی پی، این ایس جی، آسام رائفلز اور ایس ایس بی سنٹرل فورس وزارت داخلہ کا حصہ ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز