گجرات کے سبھی بڑے اخبارات نے ریاست میں کانگریس کا سورج طلوع ہونے کی بات کا اعتراف کیا ہے اور نئے جوش میں نظر آ رہی کانگریس پارٹی کا استقبال بھی کیا ہے۔ 18 دسمبر کو گجرات اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد اور بی جے پی کی لگاتار چھٹی بار جیت حاصل کرنے کے بعد گجراتی اخبارات کا کانگریس کی تعریف کرنا راہل گاندھی بریگیڈ کے لیے یقیناً خوش آئند ہے۔
گجرات کے مقبول عام اخبار ’گجرات سماچار‘ کی شہ سرخی پر نظر ڈالیے تو اس میں بڑے بڑے حروف میں لکھا گیا ہے ’بھاجپانی جیت ما ہار، کانگریس ہاری نے جیتیو‘ یعنی بی جے پی جیت کر بھی ہار گئی اور کانگریس ہار کر جیت گئی۔
Published: undefined
دوسرے مقبول عام اخبار ’سندیش‘ نے بھی اپنے پہلے صفحہ پر سرخی لگائی ہے ’بھاجپانو وجیہ کانگریس نو نوسرجن‘ یعنی بی جے پی جیتی، کانگریس نئی شکل میں نمودار ہوئی۔
Published: undefined
روزنامہ ’دِویہ بھاسکر‘ نے بھی اپنی خبر میں کانگریس کی ہی تعریف کی ہے۔ اس نے لکھا کہ گزشتہ پچیس سالوں میں بی جے پی نے سب سے کم سیٹیں اس انتخاب میں جیتی ہیں اور کانگریس نے 32 سالوں میں سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کی ہیں۔
Published: undefined
سورت کے مشہور اخبار ’گجرات متر‘ نے بی جے پی کی انتخابی جیت پر طنزیہ لہجہ اختیار کیا ہے۔ اس نے سرخی لگائی ہے ’’گجراتے جانے مودی نو کان آملی، ناک راکھیو!‘ یعنی گجرات نے مودی کا کان کھینچا، ناک بچائی۔
Published: undefined
سبھی بڑے گجراتی اخبارات نے کانگریس کی انتخابی مہم میں تیزی لانے اور پارٹی کارکنان کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کانگریس سربراہ راہل گاندھی کی تعریف کی ہے۔ اخباروں نے ان کی اس بات کے لیے تعریف کی ہے کہ انتخابی تشہیر کو نچلی سطح کے ذاتی حملوں پر لے جانے کی بی جے پی کی لگاتار کوشش میں وہ نہیں پھنسے۔
ان اخبارات نے ایک مضبوط اپوزیشن کی شکل میں نمودار ہونے پر کانگریس کا استقبال کیا اور اس بات پر زور ڈالا کہ برسراقتدار بی جے پی پر دباؤ بنانے کے لیے یہ بہت ضروری تھا۔ اس سے انتخابی تشہیر کے دوران بی جے پی کے ذریعہ کیے گئے وعدوں کو پورا کرانے میں مدد ملے گی۔
جب سے انتخابی نتائج میں یہ سامنے آیا ہے کہ بی جے پی کو صرف 99 سیٹیں ملی ہیں، برسراقتدار پارٹی میں اس تعلق سے کوئی خاص جشن کا ماحول نہیں ہے، سینئر کارکنان کے درمیان نہ تو آتش بازی دیکھنے کو مل رہی ہے اور نہ ہی ڈھول نگاڑوں کی آواز سنائی دے رہی ہے۔
Published: undefined
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined