اگلے سال یعنی 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے لیے حزب اختلاف بنگلورو میں میٹنگ کر رہا ہے۔ باقائدہ اجلاس کل یعنی منگل 18 جولائی کو ہو گا۔ جس کے بارے میں کانگریس رہنماؤں نے جانکاری دی ۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ اجلاس کا باقاعدہ آغاز کل صبح 11 بجے ہوگا، اس اجلاس میں 26 جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔ اس دوران کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے ای ڈی اور سی بی آئی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ان کا استعمال کرکے اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
Published: undefined
کے سی وینوگوپال کی جانب سے کہا کہ ہم سب جمہوریت، آئینی حقوق کے تحفظ اور اپنے اداروں کی آزادی کو یقینی بنانے کے مشترکہ مقصد کے لیے متحد ہیں۔ بی جے پی حکومت میں ان پر حملے ہورہے ہیں، وہ سی بی آئی، ای ڈی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرکے اپوزیشن کو خاموش کرنا چاہتے ہیں۔ راہل گاندھی کی نااہلی اس کی ایک مثال ہے۔ مہاراشٹر میں ہونے والی سیاسی توڑ پھور بھی اس کی ایک مثال ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے کہا کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں۔ 26 اپوزیشن جماعتیں مل کر آگے بڑھیں اور اس آمرانہ حکومت کو جواب دیں۔ اس اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے، پارلیمنٹ کی حکمت عملی بھی بنائی جائے گی۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ ہندوستانی سیاسی منظر نامے میں گیم چینجر ثابت ہونے والا ہے۔
Published: undefined
این ڈی اے کی میٹنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کے سی وینوگوپال نے کہا کہ جو لوگ کہہ رہے تھے کہ وہ آرام سے ہیں اب انہوں نے بھی اب ملاقات شروع کر دی ہے۔ بنگلورو اجلاس کے تعلق سے ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ یہ ایک اچھی شروعات ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
Published: undefined
میٹنگ سے ٹھیک پہلے شرد پوار کو لے کر کئی طرح کی خبریں سامنے آئی تھیں، جن میں کہا گیا تھا کہ ان کی بیٹی میٹنگ میں شرکت کر سکتی ہے۔ اس پر کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ میڈیا چل رہا ہے کہ کچھ سینئر لیڈر میٹنگ میں نہیں آ رہے ہیں۔ میں اس کی مکمل تردید کرتا ہوں۔ کل سے باضابطہ اجلاس شروع ہو رہا ہے اس لیے کل تمام رہنما اجلاس کا حصہ ہوں گے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بھی این ڈی اے کی میٹنگ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اچانک پی ایم این ڈی اے کو یاد کر رہے ہیں۔ اب تک این ڈی اے ان کو یاد نہیں تھا، اب وہ اسے زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ پٹنہ میں ہونے والی میٹنگ کا نتیجہ ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈروں کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا کہ 18 جولائی کو تمام اپوزیشن پارٹیاں مل کر مشترکہ بیان جاری کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم 26 جماعتیں ہیں، معاملات پر اتفاق رائے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ان تمام مسائل کو ایک یا دو ملاقاتوں میں حل کر لیں گے۔ اس کا فیصلہ صرف ایک اجلاس میں نہیں کیا جا سکتا اس لئے یہ شروعات ہے اور کل نہیں آنے والے دنوں میں بہت کچھ دیکھنے کو ملے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined