9 دسمبر کو سنسد مارگ پر ’ہنکار ریلی‘ کے لیے دلت لیڈر اور ممبر اسمبلی جگنیش میوانی پوری طرح تیار ہیں۔ اس ریلی میں کم و بیش 300 تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کرنے کا اعلان کر دیا ہے جس سے بی جے پی اور آر ایس ایس میں بے چینی کا عالم ہے۔ اس بے چینی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ انھوں نے سوشل میڈیا میں یہ بات پھیلانا شروع کر دیا ہے کہ ہنکار ریلی کینسل ہو گیا ہے یا پھر اس ریلی کو کرنے کی اجازت دہلی پولس نے نہیں دی ہے۔ ’راشٹریہ دلت ادھیکار منچ‘ سے منسلک اور جگنیش میوانی کی ’ہنکار ریلی‘ کو کامیاب بنانے کے لیے پرعزم سماجی کارکن بھرت نے اس سلسلے میں ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ’’سنسد مارگ میں 9 جنوری کو ہنکار ریلی ضرور ہوگی اور اس کے منسوخ ہونے کی جو خبریں میڈیا میں پھیل رہی ہیں وہ بی جے پی اور آر ایس ایس کارکنان کے ذریعہ پھیلائی جا رہی غلط فہمی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ دلتوں اور مظلوموں کے حق کی آواز اٹھانے والی اس’ہنکار ریلی‘ کو یوتھ تنظیموں کا زبردست تعاون حاصل ہو رہا ہے اور اس کی کامیابی یقینی ہے۔
Published: undefined
’ہنکار ریلی‘ سے دلت لیڈر جگنیش میوانی کے علاوہ آسام کے کسان لیڈر اکھل گوگوئی بھی خطاب کرنے والے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس ریلی میں مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں اور دلتوں پر ہو رہے مظالم کے خلاف آواز بلند کی جائے گی۔ ساتھ ہی مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا کہ ملک میں گئو رکشا کے نام پر ہو رہے تشدد اور موب لنچنگ کے نام پر ہو رہے قتل کو سنجیدگی سے لیا جائے اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس ریلی میں ’بھیم آرمی‘ کے بانی اور ’راسوکا‘ لگائے جانے کے بعد جیل میں قید چندر شیکھر کو آزاد کرانے کا بھی مطالبہ کیا جائے گا۔ جگنیش میوانی نے پہلے ہی اس بات کی وضاحت کر دی ہے کہ ریلی کے دوران دلتوں اور پسماندہ طبقات پر مظالم بند کرنے، چندر شیکھر سے راسوکا ہٹا کر اسے آزاد کرنے اور سماجی انصاف کو یقینی بنانے کے لیے مرکزی حکومت پر دباؤ بنایا جائے گا۔
ایک طرف ہنکار ریلی کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف تنظیموں سے منسلک نوجوان پوری طرح سرگرم نظر آ رہے ہیں لیکن دوسری طرف اس طرح کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں کہ دہلی پولس نے 26 جنوری کی سیکورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ریلی نکالنے کی اجازت جگنیش میوانی کو نہیں دی ہے۔ کچھ خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق دہلی پولس نے اس طرح کی ریلی کی منظوری نہیں دی ہے کیونکہ یومِ جمہوریہ کے دوران پورے نئی دہلی علاقے میں دفعہ 144 لگا دیا جاتا ہے۔ اس دوران کسی بھی طرح کی تقریب کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ پولس افسران کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ اگر کسی بھی طرح دفعہ 144 کو توڑا گیا تو قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ ان خبروں کے درمیان جے این یو طلبا یونین کے سابق صدر موہت پانڈے نے ریلی کی اجازت منسوخ کیے جانے کی خبروں کو غلط ٹھہرایا ہے۔ جگنیش میوانی نے بھی ایک ٹوئٹ کر کے اجازت نہ ملنے کی خبروں کو محض ایک افواہ قرار دیا ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ کل ’ہنکار ریلی‘ ہوتی ہے یا نہیں، اور اگر ہوتی ہے تو کس طرح کی سرگرمیاں ہوں گی۔ خصوصی ذرائع نے تو اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا ہے کہ ریلی میں آر وائی اے کے منوج منزل اور مشہور و معروف سماجی کارکن پرکاش امبیڈکر بھی شریک ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined