گجرات کی بی جے پی یونٹ میں سب کچھ ٹھیک نظر نہیں آ رہا ہے، ایسا اس لیےکیونکہ پارٹی کے اندر مختلف ایشوز کو لے کر نااتفاقی چل رہی ہے۔ بناسکانٹھا سے پارٹی کے قبائلی لیڈر کی دَنتا اسمبلی سیٹ سے صرف مقامی امیدواروں کو نامزد کرنے کے مطالبہ اور راجکوٹ ضلع پنچایت کی ورکنگ کمیٹی سربراہ کا منگل کو عہدہ سے استعفیٰ دینا تناؤ کی پوشیدہ روش کی دو علامات ہیں۔
Published: undefined
بناسکانٹھا ضلع بی جے پی درج فہرست قبائل وِنگ کے سربراہ لدھوبھائی پارگھی نے ایک جلسہ عام میں کہا کہ ’’پارٹی کو دَنتا اسمبلی حلقہ سے صرف مقامی قبائلی امیدوار کو نامزد کرنا چاہیے۔ اگر پارٹی مقامی امیدواروں کو میدان میں رکھتی ہے تو 1.30 لاکھ ڈونگری بھیل قبائلی پارٹی امیدوار کی شاندار جیت کا وعدہ کرتے ہیں۔ لیکن اگر پارٹی باہری یا دیگرقبیلوں سے امیدوار کو نامزد کرتی ہے، تو ہم ان کی جیت کا وعدہ نہیں کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس بیان پر گجرات بی جے پی درج فہرست قبائل وِنگ کے سربراہ ہرشد وساوا نے کہا کہ ’’ایس ٹی وِنگ کے ضلع صدر کی شکل میں پارگھی کا یہ نامناسب بیان ہے۔ پارٹی کو ان سے پارٹی لائن پر عمل کرنے کی امید ہے۔ ایک لیڈر ہونے کے ناطے انھیں امیدوار سلیکشن کے سسٹم کو جاننا چاہیے، جہاں مقامی کارکنان اور لیڈروں کے نظریات اور رائے پر غور کیا جاتا ہے۔ ایسا امکان ہے کہ پارگھی نے دیگر امیدواروں کو اشارہ بھیجنے کے لیے یہ بیان دیا ہوگا۔‘‘
Published: undefined
ایک دیگر معاملے میں راجکوٹ ضلع پنچایت کی ورکنگ کمیٹی کے سربراہ سہدیو سنگھ جڈیجہ نے پارٹی لیڈروں کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا ہے۔ سہدیو سنگھ سے ان کے رد عمل کے لیے رابطہ نہیں کیا جا سکا، لیکن پارٹی ذرائع نے کہا کہ ضلع پنچایت صدر بھوپت بھائی بودر کی ایڈمنسٹریشن میں بہت زیادہ مداخلت نے جڈیجہ کو استعفیٰ دینے کے لیے مجبور کیا۔
Published: undefined
پورے معاملے کو کمتر اندازہ کرتے ہوئے بی جے پی ضلع کمیٹی صدر منسکھ بھائی کھاچریا نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے کہا کہ ’’پارٹی کو جڈیجہ سے کوئی استعفیٰ نہیں ملا ہے، ایسے بے بنیاد الزامات ہیں کہ ان کا پنچایت میں دم گھٹ رہا ہے، کیونکہ وہ کھل کر کام نہیں کر پا رہے ہیں۔ سچائی ماضی میں چھپی ہوئی ہے، انھوں نے فیملی اور کاروبار سے جڑے ایشوز کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے استعفیٰ پر تبادلہ خیال کیا تھا، لیکن وہ ان کی مدت کار ختم ہونے تک بنے رہنے کے لیے پراعتماد ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز