حکومت ہند کے وزارت مالیات اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے درمیان سب کچھ اچھا نہیں چل رہا ہے۔ اس کا احساس تو بہت پہلے ہی ہو چکا تھا لیکن اب یہ ٹکراﺅ کھل کر سامنے آ رہا ہے۔ نومبر 2016 میں نوٹ بندی نافذ ہونے کے بعد سے آر بی آئی کی کارگزاری پر لگاتار سوال اٹھتے رہے ہیں اور حالیہ کچھ مہینوں میں بینکوں سے ایک کے بعد ایک دھوکہ دہی کے معاملے سامنے آنے کے بعد تو آر بی آئی کی پوری ساکھ ہی داﺅ پر لگ گئی ہے۔
انہی مسائل کے پیش نظر طویل مدت سے ابتر حالات پر قابو پانے کی کوشش میں لگے آر بی آئی کے گورنر اُرجت پٹیل نے بدھ کو کچھ ایسا کہہ دیا جس سے ایک بار پھر وزارت مالیات کی آنکھیں لال ہو گئی ہیں۔ گجرات کی نیشنل لاءیونیورسٹی میں ایک لیکچر کے دوران پٹیل نے کہا کہ آر بی آئی کے پاس پنجاب نیشنل بینک جیسے گھوٹالوں کو روکنے اور اس سے نمٹنے کے لیے ضروری اختیارات نہیں ہیں اور اس لیے وہ پبلک سیکٹر کے بینکوں کو کنٹرول نہیں کر سکتے۔
اپنے لیکچر کے دوران وہ پی این بی گھوٹالے سے متعلق یہاں تک کہہ گئے کہ ”میں آج یہ بتانے جا رہا ہوں کہ آر بی آئی میں ہمیں بھی بینکنگ سیکٹر کی دھوکہ دہی اور بے ضابطگیوں پر غصہ آتا ہے اور ہم تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ یہ کچھ کاروباریوں اور بینکوں کی ملی بھگت سے ملک کے مستقبل کو لوٹنے کا کام ہے۔“
اب انگریزی کے ایک اخبار میں ذرائع کے حوالے سے یہ خبر آ رہی ہے کہ وزارت مالیات ان کے اس تبصرہ پر کافی ناراض ہے۔ حکومت کو لگتا ہے کہ آر بی آئی کے پاس بینکنگ ریگولیشن ایکٹ کے تحت ان مسائل سے نمٹنے کے لیے ضروری اختیارات موجود ہیں اور اسے مزید اختیار ات کی ضرورت نہیں ہے۔ اب آنے والے دنوں میں یہ تنازعہ کس کروٹ لیتا ہے، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔ یہ بھی آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ وزارت مالیات صحیح ہے یا آر بی آئی گورنر اُرجت پٹیل۔
Published: 16 Mar 2018, 5:37 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Mar 2018, 5:37 PM IST
تصویر: پریس ریلیز