آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اتوار کو لکھنو میں ایک ایمرجنسی میٹنگ طلب کی ہے۔ اس میں بورڈ کے صدر سمیت کئی اراکین کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ اس میٹنگ سے میڈیا کو دور رکھا گیا ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں بابری مسجد-رام مندر اراضی تنازعہ کے تعلق سے اہم امور پر گفتگو ہو سکتی ہے۔
لکھنو کے ندوہ کالج میں لوک سبھا انتخاب سے پہلے ہو رہی مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ میں ایودھیا تنازعہ کے ساتھ ساتھ طلاق ثلاثہ اور دارالقضاء جیسے اہم ایشوز پر بھی بحث ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ میٹنگ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سبھی 51 اراکین کے ساتھ ہی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے نمائندے بھی شامل ہونے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
اس سے قبل 12 مارچ کو بھی لکھنؤ کے ندوہ کالج میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بابری مسجد کے فریقین اور دیگر علماء کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ قابل غور ہے کہ 8 مارچ کو سپریم کورٹ نے ایودھیا تنازعہ کا حل مصالحت کے ذریعہ نکالنے کے مقصد سے سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جو سبھی فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ اس کمیٹی کے صدر سپریم کورٹ نے سابق جسٹس ابراہیم کلیف اللہ کو بنایا تھا۔ ان کے علاوہ آرٹ آف لیونگ کے بانی شری شری روی شنکر اور سینئر وکیل شری رام پنچو اس ثالثی کمیٹی کے رکن ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined