کولکاتا: مغربی بنگال میں اسمبلی نتخابات کے دوران الیکشن کمیشن نے بڑے پیمانے پر آئی ایس اور آئی پی ایس افسراان کا تبادلہ کیا تھا۔ممتا بنرجی نے اقتدار سنبھالتے ہی ان تمام تبادلو ں کو خارج کردیا ہے اور اپنی پرانی ٹیم کو بحال کردیا ہے۔ بنگال حکومت کی جانب سے جاری ریلیز کے مطابق کلکتہ میٹروپولیٹن ڈیولپمنٹ کونسل کے سی ای او پی الگانا ناتھن کو جنوبی 24 پرگنہ کا ضلع مجسٹریٹ بنا دیا گیا ہے۔مغربی بردوان ضلع کے ضلعی مجسٹریٹ (ڈی ایم) انوراگ شریواستو کو مغربی بنگال معدنی ترقی اور تجارتی کارپوریشن لمیٹڈ میں تبادلہ کردیا گیا ہے۔
Published: undefined
دارجلنگ ڈی ایم ششانک سیٹھی کو ندیا ضلع کا ڈی ایم بنایا گیا ہے جبکہ محکمہ آئی ٹی اینڈ الیکٹرانکس کے جوائنٹ سکریٹری وبھو گوئل کو ضلع مغربی بردوان کا ڈی ایم بنایا گیا ہے۔ڈبلیو بی آئی ڈی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس پونم بلم کو دارجلنگ کا ڈی ایم بنا دیا گیا ہے۔
Published: undefined
ایک اور حکم کے مطابق آئی پی ایس کیڈر میں ، ویسٹ زون کے اے ڈی جی آئی جی پی ڈاکٹر راجیش کمار اور علی پور کے ایس پی (سپرنٹنڈنٹ پولیس) کوویٹنگ میں رکھ دیا گا ہے۔ایس پی ہوڑہ (دیہی) سریہری پانڈے اور مشرقی بردوان ایس پی اجیت سنگھ کو بھی انتظار میں رکھا گیا ہے۔ اقتدار سنبھالنے کے فورا بعد ہی ، وزیر اعلی نے بدھ کے روز 29 اعلی پولیس افسران کا تبادلہ کیا تھا۔
Published: undefined
دوسری طرف مغربی بنگال اسمبلی کمپلیکس میں سنٹرل فورس کے اہلکاروں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ جمعرات کو مغربی بنگال قانون ساز اسمبلی کے سکریٹری نے اس سلسلے میں ایک حکم جاری کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے بی جے پی کے بہت سے نو منتخب ارکان اسمبلی کی حفاظت کیلئے مرکزی فورسیس دے رکھے ہیں۔ اب سنٹرل سیکیورٹی فورس کے جوان ان ارکان اسمبلی کے ساتھ اسمبلی احاطے میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔
Published: undefined
جمعرات کو نندی گرام سے بی جے پی کے نومنتخب ممبر اسمبلی اور سابق وزیر شوبھندو ادھیکاری اپنے عہدے کا حلف لینے اسمبلی پہنچے۔ اس وقت ان کی حفاظت میں تعینات سنٹرل فورس کے اہلکاروں اور صحافیوں کے درمیان تکرار ہوگیا تھا۔اس کے بعد ہی اسمبلی سکریٹریٹ نے جمعہ کے روز ایک حکم جاری کیا ہے جس میں مرکزی سیکیورٹی فورسز کے اسمبلی احاطے میں داخلے پر پابندی عائد ہے۔ اس سلسلے میں ، اسمبلی کے گیٹ پر نوٹس چسپاں کیاکیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined