علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا بینک اکاؤنٹ سیز کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ علی گڑھ میونسپل کارپوریشن کی کارروائی کے بعد اے ایم یو کا اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں چل رہا بینک اکاؤنٹ سیز کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ کروڑوں روپے کے بقایہ کے سبب یہ قدم اٹھایا گیا۔ حالانکہ اے ایم یو انتظامیہ نے کسی بقایہ سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ بینک اکاؤنٹ سیز کیے جانے کے خلاف عدالت جانے کی تیاری ہو رہی ہے۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق علی گڑھ میونسپل کارپوریشن کا الزام ہے کہ اے ایم یو پر اس کے ہاؤس ٹیکس کی شکل میں 14 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم بقایہ ہے۔ کارپوریشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اے ایم یو کو اس سلسلے میں کئی نوٹس بھیجے جا چکے ہیں، لیکن ابھی تک ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔ اس پورے معاملے میں اے ایم یو انتظامیہ نے کارپوریشن کی کارروائی کو سرے سے غلط ٹھہرایا ہے۔ یونیورسٹی کے پی آر او پروفیسر شافع قدوائی نے ایک ہندی نیوز پورٹل سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کلاس روم، لیب اور لائبریری ٹیکس کے دائرے میں نہیں آتے کیونکہ اے ایم یو کو اس سے چھوٹ مل چکی ہے۔
Published: undefined
پروفیسر شافع قدوائی نے تفصیل پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ چیزوں کو ہاؤس ٹیکس سے چھوٹ ملی ہوئی ہے اور جو دوسرے رہائشی احاطے ہیں، ان کا ٹیکس اے ایم یو لگاتار میونسپل کارپوریشن کو دے رہی ہے۔ جہاں تک کلاس روم، لیب اور لائبریری کے ٹیکس کی بات ہے، یہ تنازعہ عدالت میں چل رہا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ اے ایم یو کا اکاؤنٹ سیز کیے جانے کے تعلق سے عدالت جانے کی تیاری ہو رہی ہے، کیونکہ کارپوریشن نے یہ قدم غلط طریقے سے اٹھایا ہے۔ شافع قدوائی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ بنارس ہندو یونیورسٹی کو بھی اس طرح کی راحت دی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز