قومی خبریں

مدھوبنی: علی اشرف فاطمی نے امیدواری سے نام لیا واپس، شکیل احمد کے لیے راہ ہموار

مدھوبنی پارلیمانی حلقہ سے پرچہ نامزدگی داخل کر چکے علی اشرف فاطمی نے اپنا نام واپس لے لیا ہے۔ اس قدم سے سیاسی ماحول نے بالکل نیا رخ اختیار کر لیا ہے اور بی جے پی کے لیے مشکلیں کھڑی ہو گئی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مدھوبنی پارلیمانی حلقہ سے کھڑے امیدوار علی اشرف فاطمی نے کافی غور و خوض کے بعد آخر کار اپنا نام واپس لے لیا۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے ٹکٹ پر گزشتہ 18 اپریل کو اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنے والے علی اشرف کے کھڑے ہونے سے مسلم ووٹوں کی تقسیم کا خدشہ بہت زیادہ پیدا ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے نہ صرف مسلم ووٹروں بلکہ مقامی مسلم لیڈروں میں بھی کافی بے چینی دیکھنے کو مل رہی تھی۔ دراصل اس پارلیمانی حلقہ سے بی جے پی نے اشوک کمار یادو کو ٹکٹ دیا ہے جب کہ مہاگٹھ بندھن کی جانب سے وی آئی پی (وکاس شیل انسان پارٹی) کے بدری ناتھ پوروے کو قسمت آزمائی کا موقع ملا ہے۔ لیکن اس درمیان کانگریس کے شکیل احمد نے بھی بطور آزاد امیدوار اپنا پرچہ نامزدگی داخل کر دیا۔ اس قدم سے یہ محسوس کیا جانے لگا کہ مقابلہ اشوک کمار یادو، شکیل احمد اور مہاگٹھ بندھن کے درمیان سہ رخی ہو جائے گا۔ لیکن جب آر جے ڈی سے ناراض علی اشرف فاطمی نے بی ایس پی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں انٹری کی تو شکیل احمد کا کھیل بگڑتا ہوا معلوم ہونے لگا۔

Published: undefined

دراصل علی اشرف فاطمی دربھنگہ سے کئی بار رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں اور وہ اس بار بھی دربھنگہ سے کھڑے ہونا چاہتے تھے۔ لیکن آر جے ڈی نے انھیں ٹکٹ نہیں دیا۔ اس کے بعد انھوں نے مدھوبنی پر فوکس کیا۔ لیکن وہاں سے بھی انھیں کامیابی نہیں ملی کیونکہ مہاگٹھ بندھن نے یہ سیٹ وی آئی پی کے حوالے کر دی۔ اسی کے پیش نظر فاطمی نے پارٹی سے بغاوت کرتے ہوئے بی ایس پی کے ٹکٹ پر مدھوبنی سے پرچہ نامزدگی داخل کر دیا تھا اور انتخابی تشہیر میں زور و شور سے مصروف ہو گئے تھے۔ لیکن ذرائع کے مطابق اقلیتی طبقہ کے کئی لیڈروں نے ان پر دباؤ بنایا کہ اس طرح اقلیتی ووٹ تقسیم ہو جائیں گے اور بی جے پی کو فائدہ پہنچے گا۔ کافی دباؤ اور غور و خوض کے بعد علی اشرف فاطمی نے خود کو میدان سے باہر نکلنے میں ہی دانشمندی سمجھی۔

علی اشرف فاطمی کے اس قدم سے یقیناً سب سے زیادہ فائدہ شکیل احمد کو ہی پہنچتا نظر آ رہا ہے۔ کچھ لوگوں کا تو یہاں تک ماننا ہے کہ وہ بی جے پی امیدوار کو زبردست ٹکر دینے کی اہلیت رکھتے ہیں اور ان کی مدھوبنی میں ووٹروں پر گرفت مضبوط بھی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined