ریاست بہار میں آج اسمبلی اجلاس کے پہلے دن اراکین اسمبلی کی حلف برداری کا سلسلہ دیکھنے کو ملا، لیکن اس دوران اے آئی ایم آئی ایم (آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین) رکن اسمبلی اخترالایمان نے کچھ ایسا کیا، جس پر ایوان میں ہنگامہ کا عالم پیدا ہو گیا۔ دراصل اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کی پارٹی پر اسمبلی انتخاب میں فتحیاب ہوئے اخترالایمان نے حلف برداری کے دوران ’ہندوستان‘ لفظ پر اعتراض ظاہر کیا اور اس کی جگہ ’بھارت‘ لفظ کا استعمال کیے جانے کی گزارش کی۔
Published: 23 Nov 2020, 4:46 PM IST
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق اخترالایمان نے کہا کہ ہندی زبان میں ’بھارت کے آئین‘ کا حلف لیا جاتا ہے، میتھلی میں بھی ہندوستان کی جگہ بھارت لفظ کا ہی استعمال کیا جاتا ہے، لیکن اردو میں حلف لینے کے لیے جو لیٹر مہیا کرایا گیا ہے، اس میں بھارت کی جگہ ہندوستان لفظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ اخترالایمان نے مزید کہا کہ ’’میں بھارت کے آئین کا حلف لینا چاہتا ہوں، نہ کہ ہندوستان کے آئین کا۔‘‘
Published: 23 Nov 2020, 4:46 PM IST
اخترالایمان کے اس بیان کے بعد جنتا دل یو اور بی جے پی کے کئی اراکین نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ بی جے پی رکن اسمبلی پرمود کمار نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’یہ ملک کی بدقسمتی ہے جہاں ہندوستان بولنے پر لوگوں کو اعتراض ہے۔ عوام ایسے لوگوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔‘‘ کانگریس رکن اسمبلی آنند شنکر نے بھی کہا کہ ’’ہندوستان لفظ کہنے پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
Published: 23 Nov 2020, 4:46 PM IST
اس درمیان جنتا دل یو رکن اسمبلی مدن سہنی نے اخترالایمان کے اعتراض پر ان کی حمایت میں کچھ الفاظ کہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اے آئی ایم آئی ایم رکن اسمبلی نے ایسی کوئی بات نہیں کہی ہے جس پر ہنگامہ ہو۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’5 زبانوں میں حلف لینے کی سہولت ہے۔ سبھی زبان میں ’بھارت‘ لکھا تھا لیکن اردو میں بھارت کی جگہ ’ہندوستان‘ لکھا تھا جس پر انھوں نے پروٹیم اسپیکر سے بھارت لفظ کا استعمال کرنے کی گزارش کی تھی۔‘‘
Published: 23 Nov 2020, 4:46 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Nov 2020, 4:46 PM IST
تصویر: پریس ریلیز