اتر پردیش کے وارانسی سے ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس کے بعد ریاست کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔ وارانسی کے روہنیاں میں سڑک کو چوڑا کرنے کے لیے انتظامیہ نے گاندھی مندر چوراہے پر بلڈوزر چلا کر 55 سال پرانے گاندھی چبوترا اور بھارت ماتا مندر کو زمین بوس کردیا۔ اب اس معاملے کو لے کر ایس پی سربراہ اکھلیش یادو اور ان کی بیوی ایس پی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو جذباتی ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
اکھلیش یادو نے بلڈوزر سے روہنیا چوراہے پر گاندھی چبوترے کو منہدم کرنے پر ایکس پر ایک جذباتی پوسٹ لکھی ہے۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے ایکس پر لکھا - "کیا بی جے پی حکومت ترقی کے نام پر کاشی کی علامتوں کو توڑ کر وارانسی کی وراثت کو تباہ کرنا چاہتی ہے؟ اب روہنیا میں 55 سال پہلے 1968 میں بنے گاندھی چبوترا اور بھارت ماتا مندر، اگر توسیع کے نام پر 'کیوٹو' کی تاریخ کے ورثے کو تباہ کرنا ہے تو کاشی کے روایت پسند لوگوں میں عوامی ریفرنڈم کرایا جائے۔‘‘
Published: undefined
یوپی کانگریس کے صدر اجے رائے نے اس معاملے پر لکھا’’پی ڈبلو ڈی نے سڑک کو چوڑا کرنے کے نام پر، وارانسی کے روہنیا میں 55 سال پہلے 1968 میں بنائے گئے گاندھی چبوترہ اور بھارت ماتا مندر کو منہدم کر دیا۔ سڑک کو چوڑا کرنے اور نام نہاد ترقی کے نام پر۔ وارانسی کی وراثت کب تک تباہ ہوتی رہے گی کاشی کے لوگوں کے ساتھ مذاق اب بند ہونا چاہیے؟
Published: undefined
واضح رہے کہ وارانسی پی ڈبلیو ڈی کے تحت سڑک کو چوڑا کرنے کے سلسلے میں یہ کارروائی کی گئی ہے۔ یہ جگہ روہنیا تھانے کا چوراہا ہے، جہاں بابائے قوم مہاتما گاندھی کا مجسمہ تھا۔ اس کے علاوہ پچھلے کئی دنوں سے وہاں چوڑا کرنے کا کام جاری ہے جس کے تحت تھانہ اور اس طرح کی کئی زیر تعمیر عمارتوں کو بھی گرایا جا رہا ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر اجے رائے اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نےایکس پر سوال اٹھائے ہیں۔
Published: undefined
روہنیا کے مقامی لوگوں سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق کہا جا رہا ہے کہ ان مقامات کو دوسری جگہ منتقل کر دیا جائے گا۔ اس معاملے میں جب اے بی پی نیوز نے وارانسی ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ یہ محکمہ جاتی کارروائی ان کے تحت نہیں آتی اور جب وارانسی میونسپل کارپوریشن اور پی ڈبلیو ڈی کے حکام سے اس معاملے میں بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے بات نہیں کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز