لوک سبھا انتخاب کے دوران ناتھو رام گوڈسے کو لے کر بیان بازی نے خوب طول پکڑا اور سادھوی پرگیہ کے ذریعہ مہاتما گاندھی کے قاتل گوڈسے کو حب الوطن بتائے جانے اور پھر معافی مانگنے کی خبریں سرخیاں بنتی رہیں۔ اب میرٹھ میں آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے اراکین نے پرگیہ سے دو قدم آگے بڑھتے ہوئے ایک طرف گوڈسے کا یوم پیدائش منایا اور دوسری طرف دہلی میں راج گھاٹ واقع گاندھی کی سمادھی توڑنے کی اپنی منشا ظاہر کی۔
Published: 20 May 2019, 2:10 PM IST
میڈیا ذرائع کے مطابق اتوار کے روز مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کا یوم پیدائش ہندو سبھا اراکین کے ذریعہ منایا گیا اور اس دوران سبھی نے پوجا پاٹھ کے بعد مٹھائیاں بھی آپس میں تقسیم کیں۔ اس پروگرام کا انعقاد ہندو مہاسبھا کے نائب سربراہ پنڈت اشوک شرما اور تنظیم کے دیگر کارکنان کے ذریعہ کیا گیا تھا۔ جلسہ میں موجود سبھی لوگوں نے اپنے سینے پر ’فخر سے کہو میں ناتھو رام گوڈسے‘ لکھے پوسٹر لگائے ہوئے تھے۔ حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ پروگرام کےدوران ہندو مہاسبھا کے لوگوں نے مہاتما گاندھی کو ملک کی تقسیم کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا اور ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ناتھو رام گوڈسے نے مذہب کی حفاظت کے لیے مہاتما گاندھی کا قتل کیا تھا۔
Published: 20 May 2019, 2:10 PM IST
ہندو مہاسبھا کے نائب سربراہ پنڈت اشوک شرما نے راج گھاٹ واقع گاندھی سمادھی کو توڑ کر وہاں پر گاندھی کی وجہ سے مارے گئے لوگوں کے اسمارک بنوانے کی اپنی منشا کا اظہار پروگرام کے دوران کیا جو کہ انتہائی متنازعہ اور حیران کرنے والا عمل ہے۔ پنڈت اشوک شرما نے باضابطہ اس سلسلے میں صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھا اور یہ مطالبہ ان کے سامنے رکھا ہے کہ گاندھی کی سمادھی توڑی جائے۔
Published: 20 May 2019, 2:10 PM IST
حالانکہ گوڈسے کا یوم پیدائش منانے اور مہاتما گاندھی کی تنقید کیے جانے کا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی ہندو مہا سبھا اور کچھ دیگر کٹر ہندو تنظیمیں اس طرح کے پروگراموں میں گوڈسے کی عزت افزائی کرتی رہی ہیں، لیکن مہاتما گاندھی کی سمادھی کو توڑنے کا مطالبہ حیران کرنے والا ہے۔
Published: 20 May 2019, 2:10 PM IST
واضح رہے کہ اسی سال 30 جنوری کو مہاتما گاندھی کے یوم وفات پر ہندو مہاسبھا کے ذریعہ ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں مہاتما گاندھی کے علامتی پُتلے کو گولی ماری گئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد ہندو مہاسبھا کی زبردست تنقید بھی ہوئی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ تنظیم باز نہیں آ رہی اور متنازعہ بیان بازیوں کے ساتھ ساتھ متنازعہ مطالبہ بھی کر رہی ہے۔
Published: 20 May 2019, 2:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 May 2019, 2:10 PM IST