اجمیر: اُدے پور میں کنہیا لال نامی شخص کے قتل پر رد عمل ظاہر کرت ہوئے کہا کہ کوئی بھی مذہب انسانیت کے خلاف تشدد کو ہوا نہیں دیتا۔ ہم اپنے ملک کو ’طالبانی‘ روایات کے رنگ میں نہیں رنگنے دیں گے۔ اس طرح کی حرکت کرنے والے یہ لوگ اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ اس طرح کے واقعات سے مذہب کی بھی بدنامی ہوتی ہے اور ملک کی بھی بدنامی ہوتی ہے، جو کہ غلط ہے۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا ’’ملزمان نے ملک کی گنگا-جمنی تہذیب کو چیلنج کیا ہے۔ اسلام کے نام پر تشدد اور نفرت پھیلانے کا کسی کو اختیار نہیں۔ قصورواروں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے۔ سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ بیان دینے ولے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
کچھ غیر اخلاقی ذہنیت کے حامیوں نے ایک شخص کو بے رحمی سے قتل کیا، اس جرم کو اسلام میں ایک قابل سزا گناہ قرار دیا جاتا ہے۔ ہزاروں اور لاکھوں زائرین اجمیر شریف کی درگاہ اور ہندوؤں کے مقدس شہر پشکر جاتے ہیں۔ سناتن ثقافت اور رواداری ہمارے ملک کی شناخت ہے۔ ان خیالات پر عمل کر کے ہی ہم وشو گرو بن سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
وہیں، اجمیر کے شہر قاضی مولانا توصیف احمد صدیقی نے بھی ادے پور کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ تکلیف دہ اور ناقابل برداشت ہے۔ ملک کے لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں اور امن قائم کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ کوئی بھی مذہب اس طرح کے تشدد کا درس نہیں دیتا۔ جن لوگوں نے اس واقعہ کو انجام دیا ان کا کوئی مذہب نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined