قومی سلامتی کے میشر (این ایس اے) اجیت ڈووال کے بیٹے وویک ڈووال نے اپنے خلاف خبر شائع کرنے والی انگریزی میگزین دی کارواں کے مدیر، صحافی اور کانگریس کے رہنما جے رام رمیش کے خلاف دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں کریمنل ہتک عزتی کا مقدمہ درج کرایا ہے۔ دراصل انگریزی میگزین کارواں نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ نوٹ بندی کے فوری بعد وویک ڈووال نے ٹیکس ہیون کیمین جزیرے میں ہیز فنڈ کمپنی کا رجسٹریشن کرایا تھا۔ اس کے بعد کیمین جزیرے سے ہندوستان آنے والی سرمایہ کاری میں حیرت انگیز طریقہ سے زبردست اضافہ نظر آیا۔ کانگریس رہنما جے رام رمیش نے اسی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وویک ڈووال کے کاروبار کو ڈی کمپنی کا لقب دیا تھا۔
کارواں میگزین کی رپورٹ کے مطابق، وویک ڈووال اور شوریہ ڈووال قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال کے بیٹے ہیں اور وویک ڈووال کیمین جزیرے میں ہیز فنڈ یعنی سرمایہ کاری فنڈ چلاتے ہیں، کیمین جزیرے کو ٹیکس چوروں کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ وویک ڈووال کے ہیز ہنڈ کا نام جی این وائی ایشیا فنڈ ہے، جسے 2016 کے نومبر میں ہوئی نوٹ بندی کے 13 دن بعد رجسٹر کرایا گیا تھا۔ وویک ڈووال ماہر اقتصادیات ہیں، امریکی شہری ہیں اور سنگاپور میں رہتے ہیں۔ وویک کی کمپنی میں ڈان ڈبلیو ای بینکس اور محمد الطاف مسلیام ویتر ڈائریکٹر ہیں۔ ای بینکس کا نام پیراڈائیز پیپرز معاملہ میں آ چکا ہے اور محمد الطاف لولو گروپ کے ریجنل ڈائریکٹر ہیں۔ جی این وائی ایشیا فنڈ کو جو قانونی پتا ہے وہی وارکس کارپوریٹ سے وابستہ کمپنی کا ہے جس کا نام پناما پیپرز میں آ چکا ہے۔
Published: undefined
وویک ڈووال کی کمپنی کا ان کے بھائی شوریہ ڈووال کی کمپنیوں سے کاروباری تعلق ہے۔ شوریہ کے لئے کام کرنے والے کئی ملازمین جی این وائی ایشیا سے بھی جڑے ہیں۔ ان دونوں بھائیوں کے تار سعودی عرب کے شاہی خاندان سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔ جی این وائی کی 2016 میں کل املاک 5400 پاؤنڈ یعنی 4.40 لاکھ روپے کی تھی۔ جولائی 2018 میں جی این وائی کا کل ہیز فنڈ 11.19 ملین ڈالر یعنی 77 کروڑ روپے ہو گئی۔ جی این وائی کی آفیشیل کسٹوڈین یعنی سرپرست کمپنی ایڈلوائیز کسٹوڈیل سروس لمیٹڈ ہے۔ ایڈیلوائیز نے 2017 میں انڈیا کانفرنس کے نام سے سرمایہ کاروں کی کانفرنس منعقد کی تھی۔ اس کانفرنس میں جی این وائی ایشیا نے بھی حصہ لیا تھا۔
جی این وائی نے اس کانفرنس کے دوران ہندوستان کی بڑی کارپوریٹ کمپنیوں اور بینکنگ تنظیموں کے ساتھ اسٹیج کا اشتراک کیا تھا۔ جس وقت یہ کانفرنس ہوئی اس وقت تک جی این وائی ایشیا کے پاس لیگل اینٹٹی آئیڈینٹی فائر کوڈ نہیں تھا۔ یہ 20 حروف کا کوڈ مالی علاقہ میں لین دین کرنے والی کمپنیوں کے لئے ضروری ہوتا ہے۔ جی این وائی ایشیا کو ستمبر 2017 میں یہ کوڈ حاصل ہوا۔ جی این وائی ایشیا ایف پی آئی میں بھی رجسٹر نہیں ہے جوکہ سیبی کی طرف سے طے شدہ زمرے کے لئے ضروری ہے۔
نومبر 2018 میں جی این وائی کیپیٹل نے اپنا پتا بدلا اور جو نیا پتا دیا گیا وہ 120 دوسری کمپنیوں کا بھی پتا ہے۔ کیمین جزیرے سے 2017 میں ہندوستان کو ہونے والی براہ راست سرمایہ کاری اچانک بہت زیادہ بڑھ گئی۔ آر بی آئی کے مطابق اس سرمایہ کاری میں 2226 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔ کیمین جزیرے سے 2017 میں 1140 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہندوستان میں کی گئی۔ دسمبر 2017 اور مارچ 2018 کی دو سہ ماہی میں کیمین جزیرے سے 1.08 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined