ہندوستانی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت کے آسام میں بنگلہ دیشی شہریوں کی غیر قانونی دراندازی اور آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) پر دیے گئے متنازعہ بیان پر سیاسی ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ فوجی سربراہ کے بیان پر جہاں ایم آئی ایم آئی ایم سربراہ اور حیدر آباد سے ممبر پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے انھیں ایسی سیاسی بیان بازی سے بچنے کی نصیحت دے ڈالی ہے وہیں اے آئی یو ڈی ایف سربراہ بدرالدین اجمل نے فوجی سربراہ راوت کے بیان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی پارٹی (اے آئی یو ڈی ایف) ریاست میں بی جے پی سے آگے نکل رہی ہے تو فوجی سربراہ کو فکر کیوں ہو رہی ہے۔ حالانکہ اس درمیان فوج کی جانب سے فوجی سربراہ کے بیان پر وضاحت دی گئی ہے۔
Published: 22 Feb 2018, 6:13 PM IST
اے آئی یو ڈی ایف سربراہ بدرالدین اجمل نے کہا کہ فوجی سربراہ نے ایک سیاسی بیان دیا ہے جو حیران کرنے والا ہے۔ انھوں نے پوچھا کہ فوجی سربراہ کے لیے یہ بات موضوعِ فکر کیوں ہے کہ ڈیموکریٹک اور سیکولر اقدار کی بنیاد پر چلنے والی ایک پارٹی بی جے پی کے مقابلے تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بڑی سیاسی پارٹیوں کے غلط رویے کی وجہ سے اے آئی یو ڈی ایف اور عآپ جیسی متبادل پارٹیاں تیزی سے آگے بڑھی ہیں۔ اجمل نے سوال اٹھایا کہ اس طرح کے بیان دے کر کیا فوجی سربراہ خود کو سیاست میں شامل نہیں کر رہے ہیں، جو پوری طرح سے آئین کے خلاف ہے۔
Published: 22 Feb 2018, 6:13 PM IST
قابل ذکر ہے کہ ہندوستانی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے 21 فروری کو شمالی ہندوستان کے دورے پر تھے جہاں ایک سمینار میں انھوں نے کہا تھا کہ جتنی تیزی کے ساتھ ملک میں بی جے پی کی وسعت ہوئی ہے اس سے کہیں زیادہ تیزی کے ساتھ آسام میں بدرالدین اجمل کی پارٹی اے آئی یو ڈی ایف بڑھی ہے۔ راوت کا بیان تھا کہ ’’آسام میں اے آئی یو ڈی ایف بہت تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے جب کہ 1984 میں 2 ممبران پارلیمنٹ والی بی جے پی کو بڑھنے میں اتنے سال لگے۔‘‘
فوجی سربراہ کے اس بیان پر اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے بھی سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جنرل راوت نے ایک علاقائی پارٹی اور اس کی سیٹوں اور بی جے پی کی سیٹوں پر مبنی سیاسی تبصرہ کیا ہے جو مناسب نہیں ہے۔ اویسی نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’فوجی سربراہ کو سیاسی موضوعات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے۔ کسی پارٹی کے آگے بڑھنے کے بارے میں انھیں بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جمہوریت اور آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے اور فوج ہمیشہ ایک منتخب قیادت کے تحت کام کرتی ہے۔‘‘
Published: 22 Feb 2018, 6:13 PM IST
اس درمیان فوجی سربراہ کے بیان پر سیاسی ہنگامہ کھڑا ہوتا ہوا دیکھ کر فوج نے سربراہ کے بیان کا دفاع کیا ہے۔ اس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’جنرل راوت نے کوئی سیاسی یا مذہبی بات نہیں کہی ہے۔ ڈی آر ڈی او بھون میں نارتھ-ایسٹ پر منعقد ہوئے سمینار میں فوجی سربراہ نے صرف ترقی اور انٹگریشن پر اپنی بات رکھی اور ان کی بات چیت میں کوئی سیاسی یا مذہبی بات شامل نہیں تھی۔‘‘
Published: 22 Feb 2018, 6:13 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Feb 2018, 6:13 PM IST