نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی میں آلودگی کی صورتحال بے قابو ہو گئی ہے لہذا کمیشن فار ایئر کوالٹی مانیٹرنگ (سی اے کیو ایم) نے دہلی-این سی آر میں تمام اسکولوں، کالجوں اور تعلیمی اداروں کو اگلے احکامات تک بند رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی تعمیراتی سرگرمیوں اور گاڑیوں کے داخلے پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
Published: undefined
سی اے کیو ایم کی جانب سے جاری کردہ یہ ہدایات 21 نومبر تک نافذ العمل رہیں گی۔ تاہم اسکولوں اور کالجوں کو اگلے احکامات تک بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے بعد ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ 22 نومبر کو پابندیوں کے اثر کے بارے میں رپورٹ پیش کریں۔
Published: undefined
دہلی-این سی آر میں 21 نومبر تک 50 فیصد عملے کو گھر سے کام کرنے (ورک فرام ہوم) کے لیے کہا گیا ہے۔ گھر سے کام کرنے کا طریقہ نہ صرف سرکاری بلکہ نجی دفاتر میں بھی لاگو ہوگا۔
گاڑیوں سے پیدا ہونے والی آلودگی کو روکنے کے لیے دہلی میں تمام ٹرکوں کے داخلے پر 21 نومبر تک پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس میں صرف ضروری سامان لے جانے والے ٹرکوں کو ہی چھوٹ دی گئی ہے۔ 10 سال پرانی ڈیزل اور 15 سال پرانی پٹرول گاڑیوں کو سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
Published: undefined
21 نومبر تک ہر قسم کی تعمیراتی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تاہم ریلوے سروسز، میٹرو سروسز، ہوائی اڈے اور بین ریاستی بس ٹرمینل، قومی سلامتی اور دفاع سے متعلق تعمیراتی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔
دارالحکومت دہلی کے 300 کلومیٹر کے دائرے میں بنائے گئے 11 تھرمل پاور پلانٹس میں سے صرف 5 کو آپریشنل رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ باقی تمام پاور پلانٹس 30 نومبر تک بند رہیں گے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ دیوالی کے بعد سے ہی راجدھانی دہلی کی ہوا زہریلی ہو گئی۔ اس کے ساتھ ہی پنجاب اور ہریانہ جیسی ریاستوں میں پرالی جلانے کا مسئلہ بھی بڑھ گیا، جس کے بعد سپریم کورٹ نے کمیشن اور ریاستوں کو آلودگی سے نمٹنے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے اجلاس منعقد کرنے کا حکم دیا۔
منگل کے روز دہلی، پنجاب، ہریانہ، یوپی، اتراکھنڈ اور راجستھان حکومتوں نے مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی۔ سی اے کیو ایم کی جانب سے جاری حکم نامہ بھی سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں آلودگی سے متعلق سماعت آج بھی ہونی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز