قومی خبریں

اویسی نے پی ایم مودی کو خط لکھ کر سپریم کورٹ میں ’پلیسز آف ورشپ ایکٹ‘ کے دفاع کی گزارش کی

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے جس میں گزارش کی ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991 کا دفاع کریں۔

اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس 

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے گزارش کی ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991 کا دفاع کریں۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم کو لکھے خط میں حیدر آباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ انھیں ایکٹ کا دفاع کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہندوستان کے تنوع کو بنائے رکھتا ہے۔ اویسی نے ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت کے مدنظر یہ خط لکھا ہے۔ دراصل عدالت عظمیٰ نے اس قانون پر مرکزی حکومت سے اس کا رخ پوچھا ہے۔

Published: undefined

رکن پارلیمنٹ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ پارلیمانی قانون کی آئینی حیثیت کی حفاظیت کرنا ایگزیکٹیو کی ذمہ داری ہے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ ایکٹ بنایا گیا تھا تاکہ 15 اگست 1947 کو جو عبادت گاہیں جس شکل میں تھیں، اسی شکل میں محفوظ بنائے رکھا جائے۔ اویسی نے کہا کہ اس طرح کی سہولت کے پیچھے کا اصل مقصد ہندوستان کے تنوع اور کثرت کی حفاظت کرنا تھا۔ یہ یقینی کرنے کے لیے تھا کہ آزاد ہندوستان ان مذہبی تنازعات میں مبتلا نہ ہو جو سماج میں مستقل تقسیم کی وجہ بنتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ واضح طور سے ہندوستان کی جنگ آزادی کے اقدار کا عکاس تھا۔

Published: undefined

اسدالدین اویسی کا کہنا ہے کہ جب اس قانون کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا تو اسے وقت وقت پر عبادت گاہوں کے بدلاؤ سے ہونے والے فرقہ وارانہ تنازعات سے بچنے کے لیے ضروری ترکیب قرار دیا گیا تھا۔ اسے اس امید کے ساتھ ایک قانون کی شکل میں نوٹیفائی کیا گیا تھا کہ یہ ماضی کے زخموں کو بھرے گا اور فرقہ وارانہ خیر سگالی اور بھائی چارہ کو بحال کرنے میں مدد کرے گا۔

Published: undefined

اویسی نے یاد دلایا کہ بابری مسجد تنازعہ کا فیصلہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ 1991 کے ایکٹ کو بنا کر ریاست نے اپنے آئینی عزائم پر عمل کیا ہے اور جمہوریت کے اصولوں کو بنائے رکھنے کے لیے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کیا تھا جو آئین کے بنیادی ڈھانچہ کا حصہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے ایکٹ کو فرقہ وارانہ خیر سگالی اور امن برقرار رکھنے کی ایک ترکیب کی شکل میں مانا اور سپریم کورٹ نے ایکٹ کے بنانے کو پارلیمنٹ کی پاکیزہ ذمہ داری کہا، جسے آئینی اقدار کی شکل میں سبھی مذاہب کی برابری کو تحفظ اور حفاظت کا ذمہ ریاست کو دیا گیا تھا۔

Published: undefined

اویسی نے وزیر اعظم سے گزارش کی ہے کہ وہ ایگزیکٹیو کو ایسا کوئی بھی نظریہ نہ پیش کرنے دیں جس سے آئین کے جذبات متاثر ہوں، جو سپریم کورٹ کے فیصلے میں اور اس ایکٹ کو بنانے کے مقاصد میں منعکس ہوتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ عدالت عظمیٰ نے پایا کہ ’آئینی اخلاقیات‘ کا نظریہ ہمارے آئینی نظام میں موجود ہے۔ اویسی نے یہ بھی کہا کہ یہ بنیادی اصول ہے جو اداروں کو منمانا ہونے سے روکتا ہے، جمہوریت میں اشخاص کی گراوٹ کے خلاف متنبہ کرتا ہے، ریاست کی طاقت کی جانچ کرتا ہے اور اقلیتوں کو اکثریتوں کے مظالم سے بچاتا ہے۔

Published: undefined

اسدالدین اویسی کا کہنا ہے کہ اب اس کی ٹیسٹنگ کی جا رہی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ کی قیادت والی ایگزیکٹیو آئینی اخلاقیات کی مثال کو بنائے رکھنے اور 1991 کے ایکٹ کی حفاظت کرنے کے لیے کام کرے گی۔ پی ایم مودی کو لکھے خط میں اویسی نے یہ بھی کہا کہ ایکٹ اس نظریہ کی نمائندگی کرتا ہے کہ کوئی بھی تاریخ کے خلاف نہ ختم ہونے والی مقدمہ بازی نہیں کر سکتا۔ جدید ہندوستان دورِ وسطیٰ کے تنازعات کو حل کرنے کا میدانِ جنگ نہیں ہو سکتا۔ یہ غیر ضروری مذہبی تنازعات کو ختم کرتا ہے اور ہندوستان کے مذہبی تنوع کی حفاظت کرتا ہے۔ اس لیے میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اس کی پاکیزگی کی حفاظت کریں۔ یہ ایک سنجیدہ قانون ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined