مودی حکومت کے چار سال مکمل ہونے کے موقع پر بی جے پی حکومت ’سمپرک فار سمرتھن‘ مہم زور و شور سے چلا رہی ہے اور مرکزی وزراء مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیتوں سے ملاقات کر کے اپنے کاموں کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ اسی کے تحت ہفتہ کے روز مرکزی وزیر وجے گویل دہلی میں جامع مسجد کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری سے ملاقات کے لیے پہنچے اور مودی حکومت کے کاموں کی تعریف بیان کرنی شروع کر دی۔ لیکن یہاں معاملہ الٹا ہی پڑ گیا جب امام بخاری نے وجے گویل کو آئینہ دکھاتے ہوئے مودی حکومت کا شیرازہ بکھیر دیا۔
Published: undefined
آج جیسے ہی وجے گویل نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی ترقی کی بات کہی امام بخاری نے انھیں کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے ملک میں موب لنچنگ کے واقعات اور اقلیت مخالف بیانات کی یاد دلا دی۔ انھوں نے نریندر مودی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک طرف وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر ہونا چاہیے، لیکن اس کے برعکس یہاں موب لنچنگ کے واقعات ہو رہے ہیں اور وہ خاموش ہیں۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’بی جے پی کے لیڈر ہم سے پاکستان جانے کی بات کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
مولانا سید احمد بخاری نے وجے گویل کے سامنے اقلیتی طبقہ کے سبھی مسائل سامنے رکھ دیے اور ان مسائل پر مودی حکومت کی بے حسی کو ناقابل فراموش قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کئی بار تو بی جے پی لیڈروں نے ہمارے لیے نازیبا کلمات کا استعمال کیا جس سے ملک کی فضا زہر آلود ہوئی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined