نئی دہلی: پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ بدھ کے روز دہلی کے جنتر منتر پر اپنی کابینہ اور ارکان اسمبلی کے ہمراہ احتجاجی دھرنے پر بیٹھے۔ کیپٹن امریندر سنگھ نے صدر رام ناتھ کووند سے زرعی قوانین اور پنجاب میں کوئلہ کی سپلائی بند ہونے جیسے مسائل پر ملاقات کی گزارش کی تھی لیکن انہیں وقت نہیں دیا گیا، جس کے بعد امریندر سنگھ نے علامتی دھرنا دیا۔
Published: undefined
اس موقع پر وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا ’’زراعت ریاست کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ ہم نے اپنے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے نئے زرعی قوانین بنائے لیکن یہ بل تاحال گورنر کے پاس زیر التوا ہیں۔ ہم 20 تاریخ کو انہیں بل دے آئے تھے لیکن انہوں نے تاحال انہیں صدر کے یہاں نہیں بھیجے ہیں۔ میں صدر سے ملاقات کر کے انہیں صورت حال سے آگاہ کرانا چاہتا تھا۔ امید ہے کہ صدر ان بلوں کو قبول کریں گے۔‘‘
Published: undefined
اس موقع پر امریندر سنگھ نے مزید کہا، ’’امن برقرار رکھنا میری ذمہ داری ہے۔ ہم نے اپنے ملک کے لئے کئی مرتبہ خون دیا اور آگے بھی دینے کے لئے تیار ہیں۔ ہم کوئی جھگڑا نہیں چاہتے۔ پنجاب میں پُر امن مظاہرہ چل رہا ہے۔ ہمارا مقصد تھا کہ گاندھی جی کی سمادھی پر جائیں اور دھرنے پر بیٹھیں لیکن دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے ہم یہیں بیٹھ گئے۔‘‘
Published: undefined
کیپٹن امریندر نے مزید کہا کہ پنجاب کی آبادی 3 کروڑ سے زائد ہے اور چین و پاکستان کی سرحدوں پر پنجابی بیٹھے ہیں۔ ہم کبھی اینٹی نیشنل بات نہیں کر سکتے۔ چالیس فیصد اناج ہم ایف سی آئی کو دیتے ہیں۔ سبز انقلاب سے قبل بھی ہمارے یہاں آڑھتی نظام چلا آ رہا ہے۔ کسی کی شادی ہے تو اسے رات میں کبھی بھی پیسے مل جاتے ہیں، تو بتائیے آپ یہ نظام کیوں ختم کر رہے ہیں۔ اب ان کی جگہ کارپوریٹ لے لیں گے تو کیا کسان رات میں اپنی بیٹی کی شادی کے لئے پیسے مانگ سکتے ہیں؟
Published: undefined
امریندر نے کہا کسان تحریک شروع ہوئی تو ہم نے انہیں سمجھایا کہ دو باتوں کو کبھی نہیں چھیڑنا چاہیے ایک عقیدے اور دوسرے پیٹ کے مسئلے کو، لیکن آج ان دونوں کو چھیڑا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے یہاں ٹرین بند کیے ہوئے ہیں کسان صرف دو اہم سڑکوں پر ہیں باقی مقامات پر ٹرین چلا دو۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے کہا، ’’میں نے ریلوے کے وزیر سے کہا کہ آپ چلاؤ میں ذمہ داری لیتا ہوں۔ ہمارے یہاں پاور پلانٹ میں کوئلہ ختم ہو گیا ہے۔ بجلی کا بحران ہے۔ ٹرین نہیں چلے گی تو کوئلہ نہیں آئے گا۔ اناج کے لئے باردانا نہیں ہے۔ آلو کے لئے کھاد نہیں ہے۔ بمپر فصل پیدا ہوئی ہے اس کے لئے ریل چاہیے۔ ہمیں باردانا چاہیے، ہمارے گودام اناج سے بھرے پڑے ہیں۔ بورے نہیں آٗئیں گے تو ہم اناج کیسے بھریں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined