مرکزی حکومت کے ذریعہ متنازعہ زرعی قوانین واپس لینے کے اعلان کے بعد اب سی اے اے کی واپسی کا مطالبہ بھی زور پکڑنے لگا ہے۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر سی کی مخالفت میں مہینوں تک تحریک چلا چکے لوگوں کو امید بندھی ہے کہ اس تعلق سے بھی مودی حکومت پر دباؤ بنایا جا سکتا ہے۔ لیکن مرکزی وزیر کوشل کشور کے بیان سے یہ اتنا آسان نہیں لگ رہا۔
Published: undefined
ہفتہ کے روز مرکزی وزیر کوشل کشور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی بات سنتے ہوئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سی اے اے اور این آر سی پر بھی حکومت اپنا قدم پیچھے کھینچ لے گی۔ کوشل کشور نے کہا کہ زرعی قوانین واپس لینے کے بعد اپوزیشن کے پاس اب کوئی ایشو نہیں بچا ہے، اس لیے اپوزیشن لیڈران نے سی اے اے-این آر سی واپسی کی آواز اٹھانی شروع کر دی ہے۔ جو لوگ سی اے اے-این آر سی واپس کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ غلط فہمی کے شکار ہیں۔
Published: undefined
مرکزی کابینہ میں رہائش اور شہری امور کے وزیر مملکت کا عہدہ سنبھال رہے کوشل کشور اتر پردیش کی موہن لال گنج سیٹ سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سی اے اے اور این آر سی کی واپسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ یہ عوام کا مطالبہ نہیں ہے۔ جو لوگ اس کی واپسی کی آواز اٹھا رہے ہیں وہ اپوزیشن پارٹی کے لوگ ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ کئی مسلم تنظیموں کے لیڈران نے سی اے اے کی واپسی کا مطالبہ ایک بار پھر سے کرنا شروع کر دیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کیے جانے کے پی ایم مودی کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا اور ساتھ ہی کہا کہ اب حکومت کو سی اے اے کی منسوخی کا بھی اعلان کر دینا چاہیے۔ امروہہ سے بی ایس پی رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے بھی وزیر اعظم سے گزارش کی ہے کہ سی اے اے کو منسوخ کیے جانے پر فوری غور کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز