نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ اگنی پتھ اسکیم ملک کی سرحدوں کی حفاظت اور نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہے، اس لیے حکومت کو فوری طور پر اس اسکیم کو واپس لینا چاہیے۔ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن اور دفاع سے متعلق مشاورتی کمیٹی کے رکن شکتی سنگھ گوہل نے پیر کو کمیٹی کی میٹنگ میں اگنی پتھ پر بحث کے دوران کانگریس کی طرف سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسکیم ملک کے لیے خطرناک ہے اور یہی بات خود فوج میں پرمویر چکر کیپٹن بانا سنگھ نے بھی کہی ہے، جنہیں ملک سیاچن کا ہیرو تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے 21 ہزار فٹ کی بلندی پر پاکستان کی قائداعظم چوکی پر حملہ کیا اور اس کے چار فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ انہوں نے اس اسکیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک کو بچاؤ۔ اگنی پتھ اسکیم ہم کو بہت نقصان بہنچائے گی۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ پہلے گاؤں کے نوجوان فوج میں بھرتی ہوتے تھے، تو انہیں بہت عزت ملتی تھی۔ تب لوگ جانتے تھے کہ وہ فوج میں رہے گا اور سروس کی تکمیل پر اسے پنشن ملے گی، لیکن اب سب کو معلوم ہے کہ فوج میں شامل ہونے کے بعد اسے نہ تو ترقی ملے گی، نہ رینک میں اضافہ ہوگا اور نہ ہی پنشن ملے گی، یعنی اسے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور چار سال بعد اسے واپس آجانا ہے۔
Published: undefined
شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ حکومت کواگنی پتھ اسکیم واپس لینی چاہیے اور اگر اسے نافذ ہی کرنا ہے تو پارلیمنٹ میں اس پر بحث ہونی چاہئے۔ اس اسکیم کی کامیابی کے حوالے سے ملک میں کہیں بھی ایک پائلٹ پروجیکٹ چلایا جا سکتا ہے اور اس کی بنیاد پر فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ فوج میں بھرتی ہونے کے لیے جن بچوں نے تین سال محنت کی ہے ان کو فوج میں باقاعدگی سے بھرتی کیا جائے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، "میں وزیر اعظم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اگنی پتھ اسکیم کو فوری طور پر واپس لیں۔ یہ کیوں نہیں دیکھتے ہیں کہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ جاری ہے اور یوکرین- روس کے درمیان جنگ کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ جو سپاہی مکمل طورپر نوکری میں طویل عرصے سے تھا، اس کی کارکردگی شارٹ ٹرم نوکری میں آئے ہوئے فوجی سے بہت بہتر تھی۔ ہماری لڑائی چین کے ساتھ ہے، چین ہمارے بارڈر میں داخل ہوگیا ہے، یہ بات بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے خود اپنے ٹویٹر پر کہہ چکے ہیں، اس وقت یہ ملک کی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز