مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے ذریعہ فوج میں بھرتی کے عمل میں بڑی تبدیلی کے تحت پیش ’اگنی پتھ بھرتی منصوبہ‘ پر کانگریس نے فکر کا اظہار کیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کانگریس نے یہ سوال کیا ہے کہ وہ نوجوان کون ہوں گے جس کو بھرتی کریں گے؟ آر ایس ایس یا بی جے پی کے کارکنان ہوں گے؟ راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے اگنی پتھ اسکیم پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ کس طرح کے نوجوانوں کی بھرتی کی جائے گی۔ انھوں نے بے روزگاری عروج پر ہونے اور دو کروڑ ملازمت دینے کے پی ایم مودی کے وعدے کا بھی تذکرہ کیا جس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
Published: undefined
چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے اس منصوبہ کے تعلق سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جوانوں کو بندوق چلانا سکھا دو اور سماج میں چھوڑ دو۔ اگر جوانوں کی بھرتی کر رہے ہیں تو 35 سال تک اسے فوج میں رکھیے، تب اس نوجوان میں سمجھداری آ جائے گی۔ 18 سال کے نوجوان کو بھرتی کریں گے اور بندوق کا لائسنس تھما کر چھوڑ دیں گے تو آپ ملک کو کیا بنانا چاہتے ہیں؟ بگھیل کا کہنا ہے کہ حکومت کی نیت میں خرابی ہے، ان کا مقصد روزگار فراہم کرنا نہیں ہے۔ نوجوانوں کو بھٹکانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اگر روزگار ہی دینا ہے تو 20 سال تک کا دیجیے۔
Published: undefined
کانگریس جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’مودی حکومت ہندوستانی افواج کے وقار، روایت، ڈسپلن سے کھلواڑ کر رہی ہے۔ فوجیوں میں ریگولر بھرتی روک کر چار سال کے ٹھیکے پر فوج بھرتی ملک کی سیکورٹی کے لیے اچھا پیغام نہیں۔ چار سال کی ملازمت کے بعد بھرتی ہوئے نوجوانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ چار سال کے بعد 22 سے 25 سال کی عمر میں بغیر کسی اضافی اہلیت کے یہ نوجوان اپنے مستقبل کی تعمیر کیسے کریں گے؟ کیا یہ صحیح نہیں کہ 15 سال کی سروس کے بعد جب ریگولر فوجی بھی واپس گھر لوٹتا ہے تو اسے بیشتر وقت صرف بینک میں گارڈ یا سیکورٹی گارڈ کی ملازمت ہی مل پاتی ہے؟ تو ایسے میں چار سال کی کانٹریکٹ سروس کے بعد یہ 23 سے 25 سال کا نوجوان کیا کر سکے گا؟ انھوں نے کہا کہ کیا اس کی زندگی سوالیہ نشان نہیں بن جائے گی، اور کیا وہ روزی روٹی اور اچھی زندگی کی تلاش میں کہیں کسی غلط راستے کی طرف تو متوجہ نہیں ہو جائے گا؟ کیا مودی حکومت ان فکروں اور امکانات کا جواب دے گی؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined