قومی خبریں

شوری نے نوٹ بندی کو منی لانڈرنگ اسکیم بتایا

نئی دہلی۔ مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف ناراضگی اب تھمنے کا نام نہیں لے رہی ۔ سابق وزیر خزانہ یشونت...

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی۔ مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف ناراضگی اب تھمنے کا نام نہیں لے رہی ۔ سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا کے بعد اب واجپئی کابینہ میں رہے سینئر وزیر ارون شوری نے مرکزی حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔

ایک ٹی وی چینل کو دئے انٹر ویو میں ارون شوری نے نوٹ بندی کے حوالے سے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ شوری نے جہاں مودی حکومت کی منشا پر سوال اٹھائے ہیں وہیں انہوں نے نوٹ بندی کے فیصلہ پر مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر تے ہوئے اسے منی لانڈرنگ اسکیم تک قرار دے دیا۔

سسینئر صحافی، یاسی رہنمااور ماہر اقتصادیات ارون شوری نے انٹریو کے دوران کہا کہ نوٹ بندی کے ذریعے بڑے پیمانے پر کالا دھن سفید بنایا گیا ہے۔ انہوں نے آر بی آئی کی اس رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں نوٹ بندی کے بعد 99 فیصد پرانے نوٹ بینکوں کو جمع کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

ارون شوری نے صرف نوٹ بندی پر ہی مودی حکومت پر حملہ نہیں کیا بلکہ جی ایس ٹی پر بھی حکومت کے فیصلہ کو غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ’’ اس وقت ملک اقتصادی بحران کا شکار ہے اور یہ بحران جی ایس ٹی کی وجہ سے برپا ہوا ہے۔‘‘

ارون شوری نے جی ایس ٹی کے نفاذ کو ناسمجھی میں لیا گیا فیصلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی میں بڑی خامیاں ہیں ، یہی وجہ ہے کہ حکومت کو کئی بار اس کے اصولوں میں تبدیلیاں کرنی پڑیں۔ شوری نے دعویٰ کیا کہ جی ایس ٹی سے کاروبار بری طبرح متاثر ہو چکے ہیں اور لوگوں کی آمدنی میں گراوٹ آئی ہے۔

ارون شوری نے مودی حکومت کے کام کاج پربھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی توجہ صرف ایونٹ مینجمنت پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ڈھائی لوگ ہی پوری حکومت چلا رہیں اور یہاں کسی دوسرے کی کوئی بات سنی نہیں جاتی۔

واضح رہے کہ حال ہی میں یشونت سنہا نے بھی مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کی تنقید کی تھی۔ انہوں نے اقتصادی معاملات پر حکومت کو ناکام قرار دیتے ہوئے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی پر سوال اٹھائے تھے۔

Published: undefined

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined