گجرات میں 14 ماہ کی بچی سے عصمت دری کے بعد وہاں بسے شمالی ہند کے باشندوں پر شروع ہوا حملہ رُکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اتر پردیش، بہار اور مدھیہ پردیش کے ہزاروں لوگ یا تو خوف کی وجہ سے گجرات چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں یا پھر وہ مکان مالکوں کے ذریعہ گھر خالی کرنے کے حکم کے بعد اپنی ریاست کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔ حالات یہ ہیں کہ اب تک 10 ہزار سے زیادہ لوگ گجرات سے ہجرت کر چکے ہیں جس کی وجہ سے کئی فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں اور کئی بند ہونے کے دہانے پر ہیں۔
خبروں کے مطابق شمالی ہند کے باشندوں کا گجرات چھوڑ کر اپنی ریاست کی طرف ہجرت کرنا لگاتار جاری ہے اور وہ مختلف علاقوں میں یو پی، بہار اور مدھیہ پردیش والوں پر چار دن میں تین درجن سے زائد حملوں سے بری طرح خوف میں ہیں۔ گجرات میں مقامی لوگوں کے ذریعہ پھیلائے گئے تشدد کا اثر مہسانہ، سابرکانٹھا، احمد آباد، اراولی، پاٹن، گاندھی نگر ضلعوں میں سب سے زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ان علاقوں سے شمالی ہند کے لوگوں کی ہجرت لگاتار ہو رہی ہے جس کے بعد یہاں موجود انڈسٹریز کے بند ہونے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔
Published: undefined
اس وقت شمالی ہندوستانیوں پر حملے کے پیش نظر گجرات پولس حرکت میں آئی ضروری ہے اور سابرکانٹھا کے بار ایسو سی ایشن نے بھی یہ اعلان کیا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ملزم کا وکیل بن کر عدالت میں پیش نہیں ہوگا، لیکن اتر پردیش، بہار اور مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے مزدوروں میں ہنوز خوف برقرار ہے۔ گجرات کے ڈی جی پی شیوانند جھا کا کہنا ہے کہ اب تک تشدد پھیلانے کے الزام میں 342 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور حالات کو قابو میں کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ حالانکہ شمالی ہند سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ نہ صرف ان کے گھروں اور فیکٹریوں میں ہندی بولنے والوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ مکان مالک بھی گھر چھوڑنے کے لیے مجبور کر رہے ہیں۔
اس درمیان سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلا کر تشدد پیدا کرنے والے 70 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کر سات کو گرفتار کیے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھی گجرات میں بہاریوں پر حملہ کے پیش نظر گجرات میں بی جے پی لیڈروں سے بات چیت کی اور حالات کو قابو میں کرنے کی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined