مدھیہ پردیش کے سیدھی ضلع میں قبائلی مزدور پر ایک دبنگ کے ذریعہ پیشان کرنے کا معاملہ ابھی سرخیوں میں ہے ہی، اور اب شیوپوری ضلع کے نرور تھانہ حلقہ کے ورکھاڑی گاؤں کےایک دلت نوجوان اور ایک دیگر کو مار پیٹ کر غلاظت کھلانے کا معاملہ روشنی میں آیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے 6 لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
Published: undefined
موصولہ اطلاع کے مطابق گزشتہ دنوں ورکھاڑی گاؤں میں کچھ لوگوں نے ارجن جاٹو اور سنتوش کیوٹ نام کے دو نوجوانوں کو لڑکیوں کی چھیڑخانی کرنے کے الزام میں پکڑ لیا تھا۔ دیہی عوام نے نوجوانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے پہلے دونوں نوجوانوں کے ساتھ مار پیٹ کی۔ پھر دونوں نوجوانوں کے گلے میں چپلوں کی مالا ڈال دی۔ لوگ اتنے پر بھی نہیں رکے اور دونوں کے منھ میں غلاظت بھر دیا اور ان کے کپڑوں پر بھی لگا دیا۔ اس کے بعد دونوں نوجوانوں کا جلوس نکالتے ہوئے انھیں پولیس کے حوالے کر دیا۔
Published: undefined
دونوں نوجوانوں کے ساتھ کیے گئے غیر انسانی سلوک اور ان کے ساتھ مار پیٹ کرنے والے سات لوگوں کے خلاف پولیس نے مجرمانہ معاملہ درج کر لیا ہے۔ مگرونی چوکی انچارج دیپک شرما نے بتایا کہ دونوں متاثرہ نوجوانوں کی شکایت پر اس معاملے میں پولیس نے ورکھاڑی گاؤں کے رہنے والے عظمت خان، وکیل خان، عارف خان، شاہد خان، اسلام خان، رئیسہ بانو، سائنا بانو کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ ایک ملزم وکیل خان کو چھوڑ کر سبھی ملزمین کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ فرار وکیل خان کی تلاش جاری ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف پولیس سپرنٹنڈنٹ رگھووَنش پرساد سنگھ بھدوریا نے بھی بتایا کہ اس معاملے میں سات لوگوں پر معاملہ درج کیا گیا ہے جس میں سے چھ لوگوں کی گرفتاری ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلی نظر میں یہاں پر چھیڑ چھاڑ کا معاملہ جانچ میں درست نہیں پایا گیا، اس لیے ایک فریق پر ہی کارروائی کی گئی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی کے ریاستی صدر وشنو دَت شرما نے اس واقعہ پر فرقہ وارانہ سیاست شروع کر دی اور کہا کہ شیوپوری ضلع کے نرور تحصیل میں پیش آیا غیر انسانی واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ واقعہ میں اقلیتی طبقہ کے لوگوں نے جاٹو اور کیوٹ سماج کے نوجوانوں سے جھوٹے الزام میں بے رحمی سے مار پیٹ کی۔ حالانکہ ایک دن پہلے ہی سیدھی واقعہ پر بی جے پی لیڈران اور وزیر اعلیٰ شیوراج کہہ رہے تھے کہ ملزم کی کوئی ذات، مذہب یا پارٹی نہیں ہوتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined