سری نگر: سری نگر میں زائد از تین دہائیوں کے بعد روایتی راستوں سے جمعرات یعنی 8 محرم کو محرم جلوس بر آمد ہوا جو شہید گنج سے نکل کر براستہ مولانا آزاد روڈ ڈلگیٹ میں اختتام پذیر ہوا۔
بتادیں کہ انتظامیہ نے جلوس کو صبح 6 سے 8 بجے تک دو گھنٹوں کی اجازت دی تھی۔جلوس عزا میں شرکت کرنے کے لئے جمعرات کی صبح سے ہی ہزاروں کی تعداد میں لوگ شہید گنج میں جمع ہوئے اور یہ جلوس روایتی راستوں سے ڈلگیٹ کی طرف روانہ ہوا۔جلوس میں شریک عزا دار کشمیری اور اردو زبان میں نوحے پڑھے رہے تھے اور کربلا کے مصائب یاد کرکے زار و قطار رو رہے تھے۔ عزا دار جن کی اکثریت سیاہ لباس میں ملبوس تھی، ہاتھوں میں پرچم اٹھائے، جن پر یاحسینؑ لکھا ہوا تھا، سینہ کوبی کرتے ہوئے براستہ مولانا آزاد روڈ ڈلگیٹ کی طرف روانہ ہوئے جہاں یہ جلوس پر امن طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔
Published: undefined
علی محمد نامی ایک عزا دار نے یو این آئی کو بتایا کہ تین دہائیوں کے بعد اس جلوس میں شرکت کر رہا ہوں جو میرے لئے ایک بڑی سعادت ہے۔انہوں نے کہا: 'کافی انتظار کے بعد یہ جلوس روایتی راستوں سے بر آمد ہوا ایسا لگا جیسا میں کربلا میں ہوں، لوگوں میں کافی جوش و جذبہ تھا'۔ دریں اثنا انتظامیہ نے جلوس عزا کی پر امن بر آمدگی کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی کا مثالی بندوبست کیا تھا۔
Published: undefined
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کشمیر وجے کمار نے میڈیا کو بتایا کہ جلوس عزا کے لئے تھری ٹائر سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا: 'یہ شیعہ برا دری کا پچھلے تین چار برسوں سے مطالبہ تھا، حکومت نے فیصلہ لیا تو ہم نے تمام سیکورٹی ایجنسیوں سے میٹنگ کی'۔ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی کے کڑے انتظامات کئے گئے ہیں اور سب کچھ پر امن طریقے سے ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ رات کے دو بجے سے ہی افسران تعینات تھے۔
Published: undefined
ایس ایس پی سری نگر راکیش بلوال نے میڈیا کو بتایا کہ جلوس کے بر آمدگی کے لئے لوگوں نے بھر پور تعاون فراہم کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم سب لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ جلوس عاشورا کی بر آمدگی کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ اس کے بارے میں اب بات ہوگی۔
Published: undefined
ضلع مجسٹریٹ سری نگر محمد اعجاز اسد نے بتایا کہ عزادر پر امن طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں اور حضرت امام حسینؑ کی عظیم شہادت کو یاد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: 'یہ جلوس 34 برسوں کے بعد بر آمد ہوا ہے عزا دار خوش بھی ہیں اور جذباتی بھی ہیں، بہت سے عزا دار ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں اس جلوس کے بارے میں پڑھا ہے یا بزرگوں سے سنا ہے لیکن کبھی اس کا حصہ نہیں بنے ہیں اور آج ان کو اس کا حصہ بننے کی سعادت حاصل ہوئی'۔
Published: undefined
سری نگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید عظیم متو نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ کمیونٹی نے پر امن جلوس عزا کی بر آمدگی کے لئے اجتماعی ذمہ داری کا بھر پور مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگوں کی مجموعی اپیل تھی کہ 8 محرم کا جلوس رایتی راستوں سے بر آمد ہونا چاہئے۔ان کا کہنا تھا: ' ایس کے آئی سی سی میں ایک میٹنگ کے دوران میں نے لیفٹیننٹ گورنر صاحب سے درخواست کی تھی کہ اس جلوس پر قدغن اٹھائی جانی چاہئے'۔
Published: undefined
جنید متو نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ جلوس اسی عقیدت کے ساتھ ہر سال بر آمد ہوتا رہے گا اور ماتم حضرت امام حسینؑ قائم و دائم رہے گا۔ قابل ذکر ہے کہ سال سری نگر میں سال 1989 میں امن و قانون کی صورتحال کے پیش نظر روایتی راستوں سے 8 اور 10 محرم کے جلوسوں کی بر آمدگی پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز