جموں و کشمیر کے سری نگر شہر میں دہشت گردوں نے ایک شہری کو مار ڈالا۔ مرنے والا شخص ایک کشمیری پنڈت کی دکان کا سیلس مین تھا، جس نے 29 سال بعد 2019 میں اپنی دکان پھر سے کھولی تھی۔ سری نگر کے پرانے شہر بوہری کدل علاقے میں پیر کی شام دہشت گردوں نے محمد ابراہیم خان کو گولی مار دی۔
Published: undefined
سنگین طور پر زخمی ہونے پر اسے ایس ایم ایچ ایس اسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کی موت ہو گئی۔ محمد ابراہیم شمالی کشمیر کے باندی پورہ ضلع کے استینگو گاؤں کے رہنے والے تھے۔ وہ پرانے شہر سری نگر میں ایک کشمیری پنڈت روشن لال ماوا کی دکان پر سیلس مین کی شکل میں کام کرتے تھے۔ ان کے بیٹے ڈاکٹر سندیپ ماوا صلح مورچہ کے سربراہ ہیں اور کشمیری پنڈت کی وادی میں واپسی کے لیے کام کرتے ہیں۔
Published: undefined
ڈاکٹر ماوا نے 29 سال تک بند رہنے کے بعد 2019 میں اپنے والد کی دکان پھر سے کھولی تھی۔ سینئر علیحدگی پسند لیڈر، میر واعظ عمر فاروق نے 2019 میں دکان کے کھلنے کے بعد وہاں کا دورہ کیا تھا۔ میر واعظ عمر نے طویل مدت کے بعد ماوا کے کشمیر لوٹنے کے فیصلے کا استقبال کیا تھا اور ان کے نئے کاروبار کے لیے انھیں نیک خواہشات پیش کی تھیں۔
Published: undefined
ماوا کی دکان کے اپنے دورے کے دوران میر واعظ نے کہا تھا کہ کشمیری پنڈت کشمیر کی ثقافت اور عوامی طرز زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں اور جو لوگ 1990 کی دہائی کی شروعات میں اپنا گھر چھوڑ چکے تھے، انھیں واپس لوٹنا چاہیے۔ ان کو اپنے مسلم بھائیوں کے ساتھ رہنا چاہیے اور فرقہ وارانہ خیرسگالی اور بھائی چارے کی تصویر پیش کرنی چاہیے۔
Published: undefined
دہشت گردوں کے ذریعہ کیے گئے محمد ابراہیم خان کے قتل نے اقلیتی کشمیری پنڈت طبقہ کی کشمیر میں اپنی جڑوں کی طرف لوٹنے کی خواہش کو ایک بار پھر جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ سری نگر میں دو دنوں میں یہ دوسرا قتل ہے۔ سری نگر کے بٹمالو علاقے میں اتوار کو دہشت گردوں نے ایک پولیس کانسٹیبل کا گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined