بھوپال سے بی جے پی امیدوار سادھوی پرگیہ کے بعد مودی کے وزیر اننت ہیگڑے نے مہاتما گاندھی کی بے عزتی کرنے والا قدم اٹھایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گوڈسے پر دیے گئے بیان کے لیے پرگیہ کو معافی مانگنے کی ضرورت نہیں۔ ہیگڑے نے جمعہ کے روز ٹوئٹ کر کہا کہ ’’مجھے خوشی ہے کہ 7 دہائی بعد آج کی نسل ایک بدلے ہوئے نظریاتی ماحول میں بحث کرتی ہے اور تنقید کیے جانے کی اچھی گنجائش دیتی ہے۔ ناتھو رام گوڈسے کو بھی آخر کار اس بحث سے خوشی ہوئی ہوگی۔‘‘ ساتھ ہی ہیگڑے نے لکھا ’’اب وقت آ گیا ہے کہ ہم معافی مانگنے کے دور سے آگے بڑھیں۔ اگر ابھی نہیں تو... کب!‘‘
Published: undefined
بتا دیں کہ سادھوی پرگیہ نے جمعرات کو کہا تھا کہ ناتھو رام گوڈسے حب الوطن تھے اور حب الوطن رہیں گے۔ پرگیہ سنگھ نے ایک ویڈیو ٹوئٹ کیا تھا جس میں وہ کہتی ہوئی نظر آ رہی تھیں کہ ’’ناتھو رام گوڈسے حب الوطن تھے اور ہمیشہ رہیں گے۔ ویسے لوگ جو انھیں دہشت گرد کہہ رہے ہیں انھیں خود کے اندر جھانک کر دیکھنا چاہیے۔ ایسے لوگوں کو الیکشن کے بعد جواب مل جائے گا۔‘‘
Published: undefined
حالانکہ پرگیہ ٹھاکر کے بیان سے بی جے پی نے کنارہ کر لیا تھا۔ بی جے پی ترجمان جی وی ایل نرسمہا راؤ نے کہا تھا کہ ’’ان کے بیان سے بی جے پی متفق نہیں ہے اور اس کی تنقید کرتی ہے۔ پارٹی ان سے اس معاملے میں صفائی مانگے گی اور ان سے برسرعام اس بیان کے لیے معافی مانگنے کے لیے کہے گی۔‘‘
Published: undefined
اس کے کچھ گھنٹوں بعد ہی سادھوی پرگیہ نے اپنے اس بیان کو واپس لیتے ہوئے اسے انفرادی بیان بتایا اور اس کے لیے معافی مانگی۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس ایشو پر پارٹی لائن پر چلیں گی۔ ناتھو رام گوڈسے کو لے کر دیے بیان کے بعد پرگیہ کی ملک بھر میں تنقید ہوئی تھی۔ کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا نے کہا تھا کہ ’’مودی اور امت شاہ جی کی چہیتی بی جے پی لیڈر پرگیہ ٹھاکر نے ایک بار پھر مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو سچا حب الوطن بتا کر پورے ملک کی بے عزتی کی ہے۔ بی جے پی کے لیڈر بار بار مہاتما گاندھی کی سوچ، راستے اور نظریات پر حملے بول رہے ہیں۔ یہ ہندوستان کے گاندھی وادی اصولوں کی بے عزتی کرنے کی بی جے پی کی گھناؤنی سازش ہے۔ یہ ایک ایسا جرم ہے جسے ملک کبھی معاف نہیں کر سکتا۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اس بیان کے ضمن میں ایک ٹوئٹ کیا جس میں انھوں نے لکھا کہ ’’باپو کا قاتل حب الوطن ہے؟ ہے رام! خود کو اپنے امیدوار سے الگ کر لینا ہی کافی نہیں ہے۔ بی جے پی کے نیشنلسٹ لیڈروں کو تمھارا رخ صاف کرنے کی ہمت ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز