ہندوستان میں کورونا بحران اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے کسانوں کے سامنے بھی کئی طرح کے مسائل کھڑے ہو گئے ہیں۔ کسانوں کی پھل۔ و سبزیاں برباد ہو گئی ہیں، کسان اناج کم قیمتوں پر فروخت کرنے کے لیے مجبور ہیں اور وہ اپنی بربادی کا نظارہ کر رہے ہیں۔ ایسے ماحول میں مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے خودکفیل ہندوستان مہم کے تحت زراعتی سیکٹری کے لیے راحتی پیکیج کا اعلان کیا۔ لیکن جو کچھ کسانوں کے لیے اعلان ہوا ہے اس سے کسان خوش نظر نہیں آ رہے ہیں اور جلد ہی وہ سڑک پر اتر کر مظاہرہ کرنے کی تیاری میں مصروف ہو گئے ہیں۔ کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ راحت کے نام پر حکومت قرض تقسیم کر رہی ہے اور اس سے کسان خود کفیل نہیں ہوگا بلکہ خودکشی کرنے کے لیے مجبور ہو جائے گا۔
Published: undefined
انڈین کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے نرملا سیتارمن کی پریس کانفرنس کے بعد اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سیدھے یہ سوال کر دیا کہ کسانوں کے لیے اعلان کردہ معاشی پیکیج میں زراعتی قرض کو تین ماہ کے لیے آگے بڑھانے اور نئے کسان کریڈٹ کارڈ سے قرض دیے جانے کے علاوہ نیا کیا ہے؟ ٹکیت نے کہا کہ "کسان پہلے سے بینکوں کے قرضدار ہیں، ایسے میں نیا قرض لے کر کوئی بھی جوکھم اٹھانے کی حالت میں نہیں ہے۔ حکومت کے ان اعلانات سے کسان خودکفیل نہیں ہوگا بلکہ خودکشی کی طرف رخ کرے گا۔" انھوں نے مزید کہا کہ کسان راحتی پیکیج کے اعلان کے بعد خود کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہے ہیں۔ کسانوں کے نقصان کا ازالہ اور قرض معافی کو لے کر انڈین کسان یونین جلد ہی سڑک پر اتر کر تحریک چلائے گا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ملک کی معیشت کو پٹری پر لانے کے لیے پی ایم نریندر مودی نے 20 لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اسی کے تحت مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے جمعرات کو زراعتی سیکٹر کے لیے پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 3 کروڑ چھوٹے اور سرحدی کسانوں کو سستی شرح پر 30 ہزار کروڑ روپے کا اضافی قرض دیا جائے گا۔ 25 لاکھ نئے کسان کریڈٹ کارڈ ہولڈروں میں ماہی گیروں اور مویشی پروری شعبہ سے تعلق رکھنے والوں کو شامل کیا گیا ہے جو 2 لاکھ تک قرض لے سکیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined