نئی دہلی: راجدھانی دہلی میں عام آدمی پارٹی (عآپ) اور بی جے پی کے درمیان 'پوسٹر وار' شروع ہو گئی ہے۔ پہلے شہر بھر میں وزیر اعظم مودی کے خلاف پوسٹر لگائے گئے اور اب دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے خلاف پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ منڈی ہاؤس کے قریب پوسٹر پر دہلی کے وزیر اعلیٰ کی تصویر ہے جس پر لکھا ہے ’’اروند کیجریوال کو ہٹاؤ، دہلی کو بچاؤ۔‘‘ واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی کے خلاف جو پوسٹر لگائے گئے تھے لگانے والے کا نام نہیں تھا جبکہ کیجریوال کے خلاف لگائے گئے پوسٹر پر نیچے منجندر سنگھ سرسا کا نام لکھا گیا ہے۔
Published: undefined
پوسٹر میں عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال کو ’بے ایمان، رشوت خور اور تاناشاہ‘ بھی قرار دیا گیا ہے۔ قبل ازیں، منگل (21 مارچ) کو وزیر اعظم مودی کے خلاف 'قابل اعتراض' پوسٹر پورے دہلی شہر میں دیکھے گئے تھے۔ اس کے خلاف دہلی پولیس نے تقریباً 100 ایف آئی آرز درج کی ہیں اور 6 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
Published: undefined
وزیر اعظم کے خلاف لگائے گئے ان پوسٹروں پر لکھا تھا 'مودی ہٹاو-دیش بچاؤ۔‘ دہلی پولیس نے عام آدمی پارٹی کے دفتر سے ایک وین بھی ضبط کی، جس میں اس طرح کے ہزاروں پوسٹر رکھے گئے تھے۔ ان پوسٹروں پر پرنٹنگ پریس کا کوئی نام نہیں تھا اور نہ ہی کوئی ایسی معلومات تھی جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ یہ پوسٹرز کس نے چھاپے ہیں۔
Published: undefined
پولیس کی کارروائی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے وزیر اعظم مودی کو 'عدم تحفظ کا شکار' اور 'خوف زدہ' قرار دیا، جبکہ پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے عام آدمی پارٹی کے ہیڈ کوارٹر سے نکلنے والی گاڑی سے 2000 سے زیادہ پوسٹر ضبط کئے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ دہلی کے کئی حصوں میں دیواروں اور ستونوں پر ایسے پوسٹر چسپاں پائے گئے جن پر 'مودی ہٹاو، دیش بچاؤ' لکھا ہوا تھا۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ گرفتار 6 افراد میں دو پرنٹنگ پریس کے مالکان کو بھی شامل ہیں، کیونکہ انہوں نے پوسٹر پر پرنٹنگ پریس کی تفصیلات نہیں دیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ میں آپ کا کوئی کارکن ملوث ہے یا نہیں، اس کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اہلکار کے مطابق دہلی پریوینشن آف ڈیفیسمنٹ آف پراپرٹی ایکٹ اور پریس اینڈ بک رجسٹریشن ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ دہلی پولیس کی کارروائی کے خلاف عام آدمی پارٹی جنتر منتر پر بڑا مظاہرہ کرے گی۔ اس مظاہرے میں اروند کیجریوال بھی شرکت کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined