لوک سبھا انتخاب میں بیان بازیوں کا دور جاری ہے اور اب اس میں موجودہ لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن کا نام بھی جڑ گیا ہے۔ سادھوی پرگیہ کے بعد انھوں نے بھی شہید ہیمنت کرکرے کے تعلق سے بیان دیا ہے اور ان کے بیان پر بھی ہنگامہ ہو گیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق سمترا مہاجن نے کہا کہ ’’بطور اے ٹی ایس سربراہ ہیمنت کرکرے کا کردارہ مشتبہ تھا۔‘‘ اس بیان کے بعد بھوپال پارلیمانی حلقہ سے کانگریس کے امیدوار دگ وجے سنگھ نے اعتراض بھی ظاہر کیا اور کہا کہ ایک شہید کے تعلق سے انھیں ایسی باتیں نہیں کہنی چاہئیں۔
Published: undefined
سمترا مہاجن نے حالانکہ اپنے بیان میں ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ چونکہ ہیمنت کرکرے کی موت ڈیوٹی کے دوران ہوئی تھی اس لیے انھیں شہید تصور کیا جائے گا، لیکن انھوں نے اس بات کو ماننے سے انکار کر دیا کہ کرکرے کا کردار مشتبہ نہیں تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’ہیمنت کرکرے کے دو پہلو ہیں۔ پہلا یہ کہ وہ شہید ہیں کیونکہ ڈیوٹی کے دوران مارے گئے تھے، لیکن اگر یہ کہا جائے کہ بطور پولس افسر ان کا کردار صحیح نہیں تھا، تو میں کہوں گی کہ ہاں، ان کا کردار صحیح نہیں تھا۔‘‘
Published: undefined
سمترا مہاجن کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ہیمنت کرکرے کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن انھوں نے ایسا سنا ہے کہ کانگریس لیڈر اور بھوپال سے پارٹی امیدوار دگ وجے سنگھ کرکرے کے دوست تھے۔ لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ ’’جب دگ وجے سنگھ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ تھے تو انھوں نے آر ایس ایس پر بم بنانے اور دہشت گرد تنظیم ہونے کا اکثر الزام عائد کیا تھا۔ مہاراشٹر اے ٹی ایس کے ذریعہ اندور سے ہوئی گرفتاری سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ کے اشارے پر ہی ہوئی تھی۔‘‘
Published: undefined
اپنے اس بیان کے ذریعہ دراصل سمترا مہاجن نے دگ وجے سنگھ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کیا۔ لیکن دگ وجے سنگھ نے بلاتاخیر ان پر جوابی حملہ کر دیا۔ انھوں نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا کہ ’’سمترا تائی، مجھے فخر ہے کہ اشوک چکر اعزاز یافتہ شہید ہیمنت کرکرے کے ساتھ آپ مجھے جوڑتی ہیں۔ آپ کے ساتھی ان کی بے عزتی بھلے ہی کریں، مجھے فخر ہے کہ میں ہمیشہ ملک کے مفاد، قومی یکجہتی اور سالمیت کی بات کرنے والوں کے ساتھ رہا ہوں۔‘‘ ساتھ ہی دگ وجے سنگھ نے یہ بھی لکھا کہ ’’سمترا تائی، میں مذہبی تشدد پھیلانے والوں کے ہمیشہ خلاف رہا ہوں۔ مجھے فخر ہے کہ وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے مجھ میں سیمی اور بجرنگ دل دونوں پر پابندی لگانے کی سفارش کرنے کی ہمت تھی۔ میرے لیے ملک سب سے اوپر ہے، مفاد پرستی پر مبنی سیاست نہیں۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل مدھیہ پردیش سے بی جے پی امیدوار اور اپنی شعلہ بیانی کے لیے مشہور پرگیہ ٹھاکر نے بھی شہید ہیمنت کرکرے سے متعلق متنازعہ بیان دیا تھا اور کہا تھا کہ ان کی موت بد دعاء کی وجہ سے ہوئی تھی۔ پرگیہ ٹھاکر کا کہنا تھا کہ ان کی بددعاء کا ہی اثر تھا کہ ہیمنت کرکرے دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ سادھوی کے اس بیان کے بعد کئی سیاسی لیڈروں نے اعتراض ظاہر کیا تھا اور اس بیان کو نفرت پیدا کرنے والا اور گندی سیاست کو فروغ دینے والا بیان قرار دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز