قومی خبریں

پی ایم مودی کے بعد صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کا بھی ’ڈیپ فیک‘ پر اظہارِ فکر

دروپدی مرمو نے آئی پی ایس کے پروبیشنرس افسران سے خطاب کے دوران کہا کہ ’’پولیس کے سامنے سائبر کرائم، ڈرگ اسمگلنگ، دہشت گردی جیسے چیلنجز ہیں اور نئی ٹیکنالوجی سے حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>صدر جمہوریہ&nbsp;دروپدی مرمو، تصویر یو این آئی</p></div>

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو، تصویر یو این آئی

 

ڈیپ فیک کے بڑھتے معاملوں کے درمیان صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے شرپسندوں کے ذریعہ جنریٹیو آرٹیفیشیل انٹلیجنس (مصنوعی ذہانت) یعنی اے آئی کے استعمال پر اظہارِ فکر کیا ہے۔ انھوں نے خصوصاً ڈیپ فیک ویڈیوز کو لے کر اظہارِ فکر کیا ہے اور ہفتہ کے روز پولیس افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھیں ہمیشہ تکنیک کے شعبہ میں اَپڈیٹ رہنے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی گزشتہ روز ڈیپ فیک کو لے کر فکر کا اظہار کیا تھا اور مثال دے کر بتایا بھی تھا کہ وہ ایک ویڈیو میں خود کو گاتے ہوئے دیکھ رہے تھے جبکہ وہ ویڈیو ان کی نہیں تھی۔ اب صدر مرمو نے بھی ڈیپ فیک پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے راشٹرپتی بھون میں 2022 بیچ کے آئی پی ایس (انڈین پولیس سروس) کے پروبیشنرز افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’پولیس فورس کے سامنے سائبر کرائم، ڈرگ اسمگلنگ، دہشت گردی جیسے چیلنجز ہیں۔ نئی تکنیک اور سوشل میڈیا کے اثر سے حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ جرائم پیشوں کے ذریعہ جنریٹو آرٹیفیشیل انٹلیجنس کا استعمال کیا جا رہا ہے اور ڈیپ فیک جیسے چیلنجز بھی ہیں۔ ایسے میں پولیس افسران کو ہمیشہ نئی تکنیک سے اَپڈیٹ رہنا ہوگا تاکہ جرائم پیشوں پر سبقت حاصل کیا جا سکے۔‘‘

Published: undefined

صدر جمہوریہ نے کہا کہ نظام قانون اور پولیس انتظامیہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے، لیکن آئی پی ایس افسران ریاستی حکومت کے ذریعہ تقرر پولیس اہلکاروں کی قیادت کرتے ہیں۔ اس طرح ملک کی پولیس انتظامیہ متحد ہو کر کام کرتی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’معاشی و سماجی ترقی کے لیے نظام قانون کا مضبوط ہونا بے حد ضروری ہے۔ عالمی، قومی یا مقامی سطح پر بھی صنعت کار تبھی سرمایہ کاری کرتے ہیں جب نظامِ قانون مضبوط ہوتا ہے۔ اس طرح کسی بھی شعبہ میں مجموعی ترقی کے لیے پولیس محکمہ اہم کردار نبھاتا ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined